پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان۔ (فائل فوٹو)
Pakistan News: لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قومی اسمبلی کے اراکین کے استعفیٰ کو منظورکرنے والے حکم پرروک لگا دی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے بدھ کے روزلاہورمیں 43 سابق پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ (ممبرآف نیشنل اسمبلی) کی عرضی پرسماعت کی۔ عدالت نے آئندہ حکم سے پہلے تک 43 اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات پر روک لگا دی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے 43 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے کو منظورکرنے سے متعلق قومی اسمبلی کے اسپیکرکے فیصلے کو چیلنج دیا گیا تھا۔ بیرسٹرعلی ظفرریاض قومی اسمبلی کے سابق 43 اراکین کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔ اسمبلی اسپیکر کے ذریعہ 22 جنوری کو اورالیکشن کمیشن کے ذریعہ 25 جنوری کو قومی اسمبلی کے اراکین کے استعفے کو منظور کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو چیلنج دیا گیا تھا۔
بیرسٹرعلی ظفرنے اپنی دلیل میں کہا کہ اراکین نے استعفیٰ واپس لینے کے لئے 23 جنوری کو قومی اسمبلی کے اسپیکرکوخط لکھا تھا۔ انہوں نے استعفے قبول کرنے سے پہلے آئین کے تحت جانچ نہیں کرائی۔ عرضی گزاراسپیکرکے سامنے کبھی حاضر نہیں ہوئے۔ اراکین کا موقف جانے بغیراسپیکران کا استعفیٰ قبول نہیں کرسکتا۔ انہوں نے عدالت سے گہار لگائی کہ اسپیکر اور الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے۔
عرضی گزار کی طرف سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ ممبران اسمبلی نے استعفیٰ منظور ہونے سے قبل ہی واپس لے لئے تھے اوراستعفے واپس لینے کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکرکے پاس اختیارنہیں ہے کہ وہ استعفیٰ منظورکریں۔ درخواست کے مطابق، ممبران اسمبلی کے استعفیٰ منظورکرنا قانون کے خلاف اوربدنیتی پرمبنی ہے۔ عرضی گزار نے دعویٰ کیا کہ اراکین اسمبلی کے استعفے سپریم کورٹ کے طے کردہ قوانین کے خلاف منظور کئے گئے۔
واضح رہے کہ 25 جنوری کو الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کی قومی اسمبلی کے 43 مزید اراکین کو ڈی نوٹیفائی کردیا ہے۔قومی اسمبلی کے اسپکر راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 43 اراکین کے استعفے 24 جنوری کو قبول کرلئے تھے، جس کے بعد صرف پی ٹی آئی کے دل بدل ممبر اور چھٹی کے لئے درخواست کرنے والے 2 اراکین قومی اسمبلی میں بچے ہیں۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے پی ٹی آئی اراکین کا استعفیٰ قبول کرلیا اور انہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کو لکھا۔
-بھارت ایکسپریس