Bharat Express

Caffeine can disturb sleep: کیفین کی ضرورت سے زیادہ مقدار نیند میں ڈال سکتی ہےخلل

کئی لوگوں کا جسم بہت حساس ہوتا ہے، ایسی حالت میں انہیں ہمیشہ کیفین زیادہ مقدار میں لینے سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ کیفین 24 گھنٹے تک جسم میں موجود رہتی ہے۔ یہ نیند کی کمی کا مسئلہ پیدا کر سکتا ہے، جو آپ کے طرز زندگی کو خراب کر سکتا ہے۔

کیفین کی ضرورت سے زیادہ مقدار نند مںف ڈال سکتی ہےخلل

نئی دہلی: اکثر تناؤ، خراب طرز زندگی اور بعض اوقات غیر صحت بخش کھانا ہماری نیند میں خلل ڈالتا ہے۔ لیکن، کیا آپ جانتے ہیں کہ کیفین کا نیند سے گہرا تعلق ہے۔ اگر آپ دن بھر کیفین کی زیادہ مقدار استعمال کرتے ہیں تو یہ نہ صرف آپ کے جسم کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ بے خوابی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

کئی لوگوں کا جسم بہت حساس ہوتا ہے، ایسی حالت میں انہیں ہمیشہ کیفین زیادہ مقدار میں لینے سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ کیفین 24 گھنٹے تک جسم میں موجود رہتی ہے۔ یہ نیند کی کمی کا مسئلہ پیدا کر سکتا ہے، جو آپ کے طرز زندگی کو خراب کر سکتا ہے۔

کیفین اور نیند کے درمیان تعلق کے بارے میں دہلی کے سی کے سے برلا اسپتال کے پلمونولوجسٹ ڈاکٹر وکاس متل کہتے ہیں، ’’کیفین کا استعمال سونے میں لگنے والے وقت کو بڑھاتا ہے، جو نیند کے معیار کو متاثر کرتا ہے۔ اگر آپ بھی کیفین کی زیادہ مقدار لے رہے ہیں تو یہ آپ کو گہری نیند نہیں آنے دے گی۔ نیند سے بیدار ہونے اور بے سکونی کی علامات ہوں گی۔

مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سی تحقیقوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سونے سے 6 گھنٹے قبل کیفین کا استعمال نیند میں خلل کا باعث بن سکتا ہے۔ ’تحقیق سونے سے کم از کم 6 گھنٹے پہلے کافی مقدار میں کیفین کے استعمال سے بچنے کی سفارش کی حمایت کرتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’’کیفین کے اثرات عام طور پر استعمال کے تقریباً 30 منٹ بعد شروع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کے استعمال اور اس کی مقدار پر بھی بہت کچھ منحصر ہے۔ بہت سے لوگوں میں اس کا اثر تاخیر سے بھی ہوتا ہے۔‘‘

ڈاکٹر وکاس متل نے مزید کہا، FDA’’ تجویز کرتا ہے کہ روزانہ 400 ملی گرام تک کیفین بالغوں کے لیے محفوظ ہے، لیکن بہتر نیند کے لیے اس کی مقدار کو محدود کرنا ضروری ہے۔ ’خاص طور پر اسے سونے سے چند گھنٹے پہلے لینے سے گریز کرنا چاہیے۔‘ چاکلیٹ، سافٹ ڈرنکس، چائے اور کافی سمیت کئی قسم کے کھانے میں کیفین پائی جاتی ہے۔ یہ کچھ ادویات میں بھی پایا جاتا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read