سمیر وانکھیڑے کو بامبے ہائی کورٹ نے پھٹکار لگائی ہے۔
ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے پیر کے روز نارکوٹکس کنٹرول بیورو(این سی بی) کے سابق زونل ڈائریکٹرسمیروانکھیڑے کو ان کے اور اداکارشاہ رخ خان کے درمیان واٹس اپ پرہوئی بات چیت کو لیک کرنے سے متعلق پھٹکار لگائی اور ان سے پوچھا کہ کیا میڈیا میں اس چیٹ کو لیک کرنے کے لئے وہ ذمہ دار ہیں؟
عدالت نے وانکھیڑے اورشاہ رخ خان کے درمیان مبینہ واٹس اپ چیٹ کا ذکر کیا، جو میڈیا میں لیک ہوگئی ہے اور معاملہ زیرغور ہونے کے باوجود سوشل میڈیا پر یہ وائرل ہو رہا ہے۔ مبینہ چیٹ میں سمیر وانکھیڑے جو آرین خان سے متعلق ڈرگس معاملے کے اہم جانچ افسر تھے، کو اداکار کے ساتھ چل رہی جانچ پربحث کرتے ہوئے اورآرین خان پر نرمی برتنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس درمیان سمیروانکھیڑے کے وکیل نے الزام لگایا کہ معاملے میں ان کے مکمل تعاون اور سمجھ کے باوجود ایک ایماندارافسر کو جانچ کے بہانے پریشان کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف، سی بی آئی نے دعویٰ کیا کہ سمیر وانکھیڑے اس معاملے کے کچھ پہلوؤں کے بارے میں ہمیں جانکاری دینے کو تیار نہیں ہیں اور یہ بھی الزام لگایا کہ انہوں نے شاہ رخ خان کے ساتھ اپنی ذاتی بات چیت کو میڈیا میں لیک کردیا۔
مرکزی ایجنسی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سمیر وانکھیڑے کو عدالت کے ذریعہ گرفتاری کے خلاف کوئی راحت نہیں دی جائے کیونکہ وہ ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کرسکتے ہیں۔ اس پر سمیر وانکھیڑے کے وکیل نے کہا کہ انہیں سی بی آئی کو جواب دینے کے لئے 2 ہفتے کا وقت چاہئے۔
سی بی آئی نے مبینہ طور پرسازش کرنے اوررشوت سے متعلق جرائم کے علاوہ زبردستی وصولی کے الزام سے متعلق این سی بی کی شکایت پرسمیر وانکھیڑے اور چار دیگر کے خلاف حال ہی میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز سمیر وانکھیڑے کو راحت دیتے ہوئے سی بی آئی کو حکم دیا تھا کہ ان کے خلاف 22 مئی تک گرفتاری جیسی کوئی سخت کارروائی نہ کی جائے۔
آرین خان کو تین اکتوبر2021 کو کارڈیلیا کروزجہازپرچھاپہ ماری کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ حالانکہ آرین خان پر لگے الزامات کو صحیح ثابت کرنے کے لئے مناسب ثبوت پیش کرنے میں نشیلی اشیاء مخالف ایجنسی کے ناکام رہنے پربامبے ہائی کورٹ نے اسے تین ہفتے کے بعد ضمانت دے دی تھی۔ جانچ ایجنسی نے الزام لگایا تھا کہ این سی بی، ممبئی علاقے کواکتوبر 2021 میں کارڈیلیا کروز جہاز پرکچھ لوگوں کے پاس نشیلی اشیاء ہونے اوران کے ذریعہ اس کا استعمال کئے جانے کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد اس (این سی بی) کے کچھ افسران نے ملزم کو چھوڑنے کے عوض رشوت مانگنے کی سازش کی تھی۔