اروند کیجریوال کی مشکلات میں اضافہ
دہلی شراب پالیسی کیس میں گرفتار وزیر اعلی اروند کیجریوال اس وقت تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ انہیں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ اروند کیجریوال نے اپنی گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کی ہے۔ اس کیس کی سماعت 15 اپریل کو ہوگی۔ اس کیس کی سماعت جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ کرے گی۔
تین دن پہلے یعنی 10 اپریل کو دہلی ہائی کورٹ نے سی ایم کیجریوال کی گرفتاری اور عدالتی حراست کو درست قرار دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ اروند کیجریوال نے نہ صرف اپنی گرفتاری سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے ۔بلکہ لوک سبھا انتخابات 2024 میں مہم چلانے کے لیے ان کی جلد رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے فوری سماعت سے انکار کر دیا تھا
اس سے پہلےجب کیجریوال نے اس معاملے پر فوری سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے خصوصی رخصت کی درخواست (ایس ایل پی) دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ دراصل درخواست بدھ کو دائر کی گئی تھی۔جس کے بعد جمعرات کو عید، جمعہ کو مقامی تعطیل اور پھر ہفتہ اتوار کی تعطیل کی وجہ سے ان کی درخواست پر فوری سماعت نہیں ہو سکی۔
اروند کیجریوال نے ایس ایل پی میں کیا دلیل دی؟
اروند کیجریوال نے اپنی خصوصی رخصت کی درخواست میں دلیل دی کہ اگر انہیں لوک سبھا الیکشن لڑنے کے لیے فوری طور پر رہا نہیں کیا گیا تو اپوزیشن لیڈروں کو گرفتار کرنے کی غلط روایت قائم ہو جائے گی۔ یہ عرضی ہنگامی حالت میں دائر کی جا رہی ہے کیونکہ دہلی کے موجودہ وزیر اعلیٰ کو انتخابات کے درمیان انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا ہے۔ اگر اسے فوری رہا نہ کیا گیا تو ہمارے آئین کے بنیادی اصول تباہ ہو جائیں گے۔
بھارت ایکسپریس