آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی (تصویر: ٹوئٹر)
Asaduddin Owaisi: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربرا اسدالدین اویسی نے اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی پر جم کر تنقید کی ہے۔ انہوں نے ایک طرف راہل گاندھی کو ‘جنات’ بتاکر مذاق اڑایا تو وہیں دوسری طرف حیدرآباد کی لڑائی کے لئے وزیر اعظم مودی کو چیلنج کیا۔ انہوں نے کہا، ‘اگر لڑنا ہے تو حیدرآباد بنام مودی کی لڑائی کب ہوگی’؟ اسدالدین اویسی نے مزید کہا، ‘لڑائی نریندر مودی بنام حیدرآباد ہونا چاہئے۔ یہ مودی بنام سکندرآباد، مودی بنام عادل آباد، مودی بنام محبوب نگر، مودی بنام کریم نگر یا مودی بنام تلنگانہ ہونا چاہئے۔ جب یہ لڑائی ہوتی ہے، تو بی جے پی فکر مند ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ (وزیر اعظم نریندر مودی) یہاں ضرور آئیں گے اور لیلا کی نکتہ چینی کریں گے۔
اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی وزیر اعظم مودی سے ان کے مضبوط علاقوں میں لڑے گی نہ کہ بی جے پی کے مضبوط علاقوں میں۔ انہوں نے کہا، ‘نہ تو وہ وزیر اعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور نہ ہی انہیں عہدے کی خواہش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا واحد مقصدغریبوں کے حقوق کو یقینی بنانا ہے، چاہے وہ ہندو ہوں، مسلم ہوں، دلت ہوں یا آدیواسی ہوں’۔
Tu kya hai phir? Tu jinn hai: AIMIM chief Asaduddin Owaisi trolls Congress scion Rahul Gandhi pic.twitter.com/Jw3NzfZjSb
— Dibakar Dutta (দিবাকর দত্ত) (@dibakardutta_) January 13, 2023
راہل گاندھی کو جنات بتاکر اڑایا مذاق
اسدالدین اویسی نے راہل گاندھی کے ‘ٹھنڈ سے ڈر نہیں لگتا’ اور “خود کو مار ڈالا ہے’ والے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ‘یہ کانگریسی لیڈر 50 سال کے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انہیں سردی سے ڈر نہیں لگتا۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے سردی کو مار دیا ہے، جو بے چارہ سڑک پر سوتا ہے وہ سوچے گا کہ اس لیڈر کو کیا ہو گیا ہے، جو دعویٰ کر رہا ہے کہ اس نے خود کو مار ڈالا ہے۔ وہ دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ نہیں ہے جو وہ ہے۔ تو کیا وہ ایک جنات ہیں’؟ اویسی نے کہا کہ جب لیڈر کہتے ہیں کہ انہوں نے خود کو مار ڈالا تو پھر یاترا میں کون تھا۔
دراصل، بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی سے ان کی ‘ٹی شرٹ اور ‘شبیہ’ سے متعلق سوال پوچھے گئے تھے، جس پر راہل گاندھی نے کہا تھا، ‘راہل گاندھی جو آپ کے دماغ میں ہیں، اسے انہوں نے مار دیا ہے’۔