Bharat Express

Bihar Political Crisis: ‘کبھی پی ایم مودی کو کہہ دیتے ہیں تین طلاق تو کبھی تیجسوی یادو کو’، اسدالدین اویسی نے نتیش کمار پر کی تنقید

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے بہار کے موجودہ سیاسی حالات سے متعلق وزیر اعلیٰ نتیش کمارپر طنزکیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک پرانے بیان کو ری ٹوئٹ کیا ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)

Asaduddin Owaisi on Nitish Kumar: بہارکی سیاسی رسہ کشی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جے ڈی یو اورآرجے ڈی کے لیڈران کے درمیان میٹنگوں کا دور شروع ہے۔ اس درمیان آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں انہوں نے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار پرتنقید کی ہے۔ اپنے ایک پرانے بیان کو انہوں نے ری ٹوئٹ کیا ہے۔ اس میں وہ کہہ رہے ہیں، “نتیش کمارکبھی وزیراعظم مودی کو  تین طلاق کہہ دیتے ہیں تو کبھی تیجسوی یادو کو تین طلاق کہہ دیتے ہیں۔ ان کا کوئی ٹھیک نہیں ہے یہ ٹھہریں گے یا پلٹ جائیں گے۔”

بہارمیں بڑھ رہے سیاسی درجہ حرارت کے درمیان جے ڈی یو کی 28 جنوری کو ہونے والی میٹنگ منسوخ کردی گئی ہے۔ اب یہ میٹنگ آج یعنی (27 جنوری) کو بلائی گئی ہے۔ ذرائع کی مانیں تو آرجے ڈی کی طرف سے ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) کے صدرجیتن رام مانجھی کووزیراعلیٰ بنانے کا آفردیا گیا تھا، جس پران کی پارٹی کے لیڈردانش رضوان نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی این ڈی اے کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی رہے گی۔ حالانکہ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بہار میں بہت جلد بڑی تبدیلی ہونے والی ہے۔

بہارکی موجودہ سیاسی حالات پراسدالدین اویسی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ نتیش کماراورنریندرمودی کی عاشقی بڑی مضبوط عاشقی ہے۔ انہوں نے کہا “بہار کے عوام نے بھی کہا تھا کہ آپ الائنس کے نام پرجسے ووٹ دے رہے ہو، اس الائنس کے لیڈر نتیش کمار ایک دن پی ایم مودی کے ساتھ مل جائیں گے۔”

یہ بھی پڑھیں:  Bihar Political Crisis: بہار میں سیاسی بحران کے درمیان آرجے ڈی کا سنسنی خیز دعویٰ، عظیم اتحاد کے اراکین اسمبلی کی تعداد 118 ہوئی، اب صرف 4 کی ضرورت

تیجسوی یادو کی رہائش گاہ پرہوئی آرجے ڈی کی میٹنگ

بہارمیں پل پل بدلتے سیاسی حالات پرریاست کے نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو کی رہائش گاہ پرآرجے ڈی کے لیڈران کی میٹنگ ہو رہی ہے۔ سال 2020 میں ہوئے بہاراسمبلی الیکشن میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھی انٹری کی تھی۔ اس الیکشن میں ان کے پانچ اراکین اسمبلی نے جیت حاصل کی تھی۔ حالانکہ بعد میں اسدالدین اویسی کی پارٹی کے چار اراکین اسمبلی آرجے ڈی میں شامل ہوگئے تھے اوراب پارٹی کے صرف واحد رکن اسمبلی کے طورپرریاستی صدراخترالایمان ہی رہ گئے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔