Supreme Court on Chief Election Commission Appointment Law: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روزالیکشن کمشنروں اورچیف الیکشن کمشنرکی تقرریوں سے متعلق قوانین پرروک لگانے سے انکارکردیا۔ عرضی میں الیکشن کمیشن کی تقرری سے متعلق قوانین پرروک لگانے کی اپیل کی گئی، جسے عدالت نے خارج کردیا۔ حالانکہ عدالت قوانین کی جانچ کے لئے تیارہوگئی ہے۔ اس کے لئے عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس سنجیوکھنہ کی بینچ نے کہا کہ قوانین پرروک نہیں لگائی جاسکتی۔ حالانکہ قوانین کے التزام کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ دسمبرمیں کانگریس لیڈرجیا ٹھاکرنے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے کہا کہ پارلیمنٹ میں منظورکرائے گئے قوانین غیرآئینی ہیں۔ ایسے میں قوانین پرپابندی لگائی جانی چاہئے۔ حالانکہ عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے، لیکن قانون پرپابندی لگانے سے انکار کردیا ہے۔
کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر نے لگائی عرضی
جیا ٹھاکر کی طرف سے داخل کی گئی عرضی میں مطالبہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن اوردیگرالیکشن کمشنروں کی تقرری کرنے والی کمیٹی میں چیف جسٹس کو بھی شامل کرنا چاہئے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری پر کوئی پہلی بارتنازعہ نہیں ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ چیف الیکشن کمشنر اوردیگرالیکشن کمشنروں کی تقرری سے متعلق احکامات جاری کرچکا ہے۔ عدالت کے مطابق، تینوں الیکشن کمشنروں کی تقرری کرنے والے پینل میں وزیراعظم، لوک سبھا کے اپوزیشن لیڈراورچیف جسٹس شامل ہوں گے۔
اب مرکزی حکومت نے عدالت کے احکامات کو درکنارکرکے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں الیکشن کمشنروں کی تقرری سے متعلق ایک قانون منظورکیا ہے۔ اس قانون کے ذریعہ ایک پینل بنایا گیا ہے، جس میں وزیراعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈراوروزیراعظم کے ذریعہ نامزد ایک کابینی وزیرکو شامل کیا گیا ہے۔
-بھارت ایکسپریس