وقف بورڈ منی لانڈرنگ کیس
دہلی وقف بورڈ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں راؤز ایونیو کورٹ نے تینوں ملزمان کی گرفتاری کے بعد انہیں عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔ آج یہ تینوں ملزمان راؤس ایونیو کورٹ میں پیش ہونے والے ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ اس معاملے میں ای ڈی نے گرفتار تینوں ملزمین جشن حیدر، جاوید امام، داؤد نصیر کو عدالت میں پیش کیا تھا۔ اس دوران ای ڈی نے تینوں ملزمین کی 14 دن کی تحویل کا مطالبہ کیا۔ملزمان کے وکیل نے تینوں افراد کی گرفتاری پر سوالات اٹھائے تھے۔ تب ای ڈی نے کہا تھا کہ تمام ملزمین کے بیانات میں تضاد ہے۔ ای ڈی نے کہا کہ ملزمین کا سامنا کچھ اہم لوگوں سے کروانا ہے۔ ای ڈی نے کہا کہ اس معاملے میں اب تک 14 تلاشی لی گئی ہیں، دستاویزات ضبط کیے گئے ہیں، جن کا سامنا دستاویزات کے ساتھ ہونا ہے۔
ای ڈی نے کہا کہ ملزمین کی گرفتاری سے قبل ان کے اہل خانہ کو اس کی اطلاع دی گئی تھی۔ ملزم کے وکیل نے پھر کہا کہ داؤد، ذیشان کے وکیل نے کہا کہ تفتیشی ایجنسی نے 36 گھنٹے پوچھ گچھ کی اور گرفتاری اہل خانہ کو بتائے بغیر کی گئی، سمن کے تحت 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جا سکتی ہے۔ ملزمان کے وکیل نے کہا کہ انہیں 36 گھنٹے تک ای ڈی ہیڈ کوارٹر میں بٹھا کر رکھا گیا، ان کی گرفتاری مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔عدالت نے کہا کہ اگر جرح اس طریقے سے ہوئی تو کافی وقت لگے گا، ہم انہیں عدالتی تحویل میں بھیج سکتے ہیں، انہیں کل دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ ملزمان کے وکیل نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے، اس کیس کی تفصیلی سماعت کی ضرورت ہے، تمام ملزمان کو آج عدالتی تحویل میں بھیج کر کل عدالت میں پیش کیا جائے۔
ایک ملزم کا کہنا تھا کہ ہمیں کھانا نہیں دیا گیا، ہمیں بیت الخلا جانے سے بھی روکا گیا، ہمیں فون پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، ہمیں دل کا عارضہ ہے اور گزشتہ دنوں 24 گھنٹے تج ایک دانہ بھی نہیں کھایا۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پنڈ بلوچی سے کھانا منگوایا اور کھلایا، جاوید امام صدیقی کی اہل خانہ سے تین چار بار بات ہوئی۔ ای ڈی نے عدالت کو بتایا کہ داؤد ناصر نے خود آج کھانے سے انکار کر دیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔