امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی گروپ کے خلاف بڑی کارروائی کی ہے۔
Israel Palestine Conflict: اسرائیل اور غزہ میں جاری جنگ کچھ وقت کے لئے روکی جاسکتی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے یرغمالیوں کو چھڑانے کے لئے بات چیت کے دوران اسرائیل سے غزہ میں حماس کے خلاف جاری اس جنگ کو تین دن سے زیادہ روکنے کے لئے کہا ہے۔
وہائٹ ہاوس نے جانکاری دی ہے کہ اسرائیل شمالی غزہ میں شہریوں کے انخلاء کی اجازت دینے کے لئے لڑائی میں روزانہ 4 گھنٹے کے ‘انسانی ہمدردی کے وقفے’ پراتفاق کیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس نے شہریوں کے انخلا کے لئے ایک اورراستہ محفوظ کرلیا ہے۔ یہ اطلاع نیوزایجنسی اے پی نے جمعرات (9 نومبر) کودی۔ رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کی کال کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو سے روزانہ جنگ بندی میں نرمی دینے کے لئے کہا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے دی یہ جانکاری
اے پی کے مطابق امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ پہلے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توقف کا اعلان جمعرات کوکیا جائے گا۔ کربی نے کہا کہ اسرائیل نے ہرروز4 گھنٹے کی ونڈوکا اعلان کم ازکم تین گھنٹے پہلے کرنے کا عہد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ان علاقوں سے شہریوں کے انخلاء کے لئے ایک دوسری راہداری بھی کھول رہا ہے، جوحماس کے خلاف اس کی فوجی مہم کا موجودہ فوکس ہیں، ایک ساحلی سڑک کے ساتھ جوعلاقے کی مرکزی شمالی-جنوبی شاہراہ سے منسلک ہے۔
بائیڈن نے تین دن سے زیادہ وقت تک رکنے کے لئے کہا تھا
جوبائیڈن نے رپورٹروں نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے حماس کی طرف سے یرغمال بناکررکھے گئے لوگوں کو چھڑانے سے متعلق بات چیت کے دوران اسرائیلیوں سے تین دن سے زیادہ وقت تک (حملے کرنے سے) رکنے کے لئے کہا تھا۔ تاہم، بائیڈن نےعام جنگ بندی کے امکان کو مسترد کردیا تھا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ نیتن یاہو کی طرف سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پرتوقف شروع کرنے میں تاخیرسے مایوس ہیں، انہوں نے کہا: “اس میں میری توقع سے کچھ زیادہ وقت لگا۔”
-بھارت ایکسپریس