راجستھان اسمبلی انتخابات سے قبل لیڈروں کی ناراضگی کی وجہ سے بی جے پی-کانگریس کی جیت کی مساوات بگڑ سکتی ہے
Rajasthan Election: راجستھان اسمبلی انتخابات کو لے کر سیاسی جوش و خروش بڑھ گیا ہے۔ ریاست میں 25 نومبر کو ووٹنگ ہوگی۔ جس کے بارے میں کانگریس اور بی جے پی اپنی اپنی جیت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اس سب کے بیچ دونوں پارٹیوں کے درمیان اندرونی اختلافات بھی کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ جہاں ایک طرف بی جے پی نے اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے مختلف وعدوں کے ساتھ 7 موجودہ ممبران اسمبلی کو انتخابی میدان میں اتارا ہے وہیں دوسری طرف کانگریس بھی انتخابی وعدوں کا کھیل کھیل کر بی جے پی کو شکست دینے کی تیاری کر رہی ہے۔
دونوں پارٹیوں کو لیڈروں کی ناراضگی کا سامنا ہے
دونوں پارٹیوں کے لیڈروں کی ناراضگی اب کھل کر سامنے آرہی ہے ۔ وسندھرا راجے کو انتخابات میں بی جے پی نے ابھی تک کوئی اہم ذمہ داری نہیں دی ہے۔ جس کی وجہ سے ان کے حامیوں میں بھی غصہ پایا جارہا ہے۔ پارٹی نے وسندھرا کے کئی قریبی دوستوں کو بھی ٹکٹ نہیں دیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایسے میں بی جے پی کو اس ناراضگی کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ وہیں کانگریس میں پہلے ہی سچن پائلٹ گروپ اور اشوک گہلوت کے درمیان وزیراعلیٰ کے عہدے کو لے کر کشمکش جاری ہے۔
وسندھرا راجے کھلے عام پارٹی کے لیے کام کرنے سے گریز کر رہی ہیں
بی جے پی کی بات کریں تو انتخابی تاریخوں کے اعلان سے پہلے ہی لیڈروں کی ناراضگی نظر آ رہی تھی، جو اب بھی جاری ہے۔ وسندھرا راجے کو پارٹی کی انتخابی تیاریوں میں ایک طرف کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ راجے بی جے پی کے پوسٹروں اور جلسوں میں بھی نظر نہیں آرہی ہیں۔ ایسے میں مانا جا رہا ہے کہ اس ناراضگی سے پارٹی کو بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ وسندھرا کے حامی کئی علاقوں میں احتجاج پر اتر آئے ہیں۔
قابل ذکر با ت یہ ہے کہ بی جے پی میں اب تک 184 امیدواروں کی فہرست جاری کی گئی ہے۔ پہلی فہرست میں وسندھرا راجے کے کئی کٹر حامیوں کے ٹکٹ منسوخ کر دئےگئے۔ جب کہ راجے کے حامیوں کو دوسری فہرست میں ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔ اب تیسری فہرست کا انتظار ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ وسندھرا راجے کھلے عام پارٹی کے لیے کام کرنے سے گریز کر رہی ہیں۔ اپنی رہائش گاہ پر حامیوں سے ملاقات کرتے ہوئے ۔
بھارت ایکسپریس