sexual harassment
رانچی: جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے اہم فیصلہ سنایا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی شادی شدہ عورت اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور مرد کے ساتھ رضامندی سے جنسی تعلق قائم کرتی ہے تو وہ رشتہ بنانے والے شخص کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج نہیں کر سکتی۔
شادی کا جھوٹا وعدہ کرکے شادی شدہ عورت کو جسمانی تعلق پر رضامندی پر آمادہ نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ ایسا وعدہ بذات خود ناجائز ہے۔
جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے جج جسٹس سنجے کمار دویدی کی عدالت نے منیش کمار کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے معاملے کو مزید کارروائی کے لیے دیوگھر کی متعلقہ عدالت کو بھیج دیا۔
کیا ہے سارا معاملہ؟
دراصل منیش کمار نامی ایک شخص نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرکے اپنے خلاف درج شکایت کو منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار نے کہا تھا کہ اس میں جو بھی الزامات لگائے گئے ہیں وہ درست نہیں ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کا شروانی میلے کے دوران دیوگھر کی ایک شادی شدہ خاتون سے رابطہ ہوا تھا۔ خاتون نے بتایا تھا کہ وہ شادی شدہ ہے اور اس کے شوہر کے ساتھ طلاق کا مقدمہ چل رہا ہے۔ منیش کے ساتھ اس کے رضامندی سے جسمانی تعلقات تھے۔
خاتون نے کہا کہ شوہر سے طلاق کے بعد وہ شادی کر لے گی۔ بعد میں منیش نے شادی سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد خاتون نے دیوگھر کورٹ میں منیش کے خلاف دھوکہ دے کر جسمانی تعلقات بنانے کی شکایت درج کرائی۔ نچلی عدالت نے بھی اس کا نوٹس لیا۔ اس کے خلاف منیش نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے کیس کو منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی۔
–بھارت ایکسپریس