Bharat Express

India’s focus on helping Afghan people: ہماری توجہ افغان عوام کی امداد پر ہے، طالبان کی سیاست پر نہیں: ایس جئے شنکر

ہندوستان نے ایک تکنیکی ٹیم افغانستان میں اپنے سفارت خانے کو واپس بھیج دی ہے اور ان کا کام بنیادی طور پر صورتحال پر نظر رکھنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ نئی دہلی افغان عوام کی کس طرح مدد کر سکتا ہے۔

India’s focus on helping Afghan people: مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے ایک تکنیکی ٹیم افغانستان میں اپنے سفارت خانے کو واپس بھیج دی ہے اور ان کا کام بنیادی طور پر صورتحال پر نظر رکھنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ نئی دہلی افغان عوام کی کس طرح مدد کر سکتا ہے۔ مودی حکومت کے نو سال پر یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جے شنکر نے کہا کہ افغانستان میں اس وقت ہماری توجہ مقامی سیاست پر نہیں بلکہ افغان عوام کی مدد پر زیادہ دھیان ہے۔افغانستان کے ساتھ ہمارےتاریخی رشتے رہے ہیں۔ طالبان کے کابل پر قبضہ کرنے کے بعد ہندوستان میں مقیم سفارت کاروں اور عملے کو واپس بلا لیا گیا تھا۔ کیونکہ ہمیں سیکورٹی کے جائز خدشات تھے، بہت سے دوسرے ممالک نے بھی ایسا کیا۔ اب  وہاں  ہماری ایک ٹیکنکل ٹیم موجود ہے جس کا کام بنیادی طور پر حالات پر نظر رکھنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ ہم افغان عوام کی ضرورت کے وقت ان کی کس طرح مدد کر سکتے ہیں ۔ان سے ہندوستان افغانستان تعلقات کی صورتحال کے بارے میں جب یہ پوچھا گیا کہ  کیا افغانستان میں موجودہ نظام کے ساتھ کسی قسم کے رابطے کا آغاز ہوگا؟

انہوں  نے کہا کہ  افغانستان  ایک ایسا ملک ہے جس میں ویکسین کی کمی تھی،وہاں گندم کی کمی تھی،دوائیوں کی کمی تھی۔ آپ جانتے ہیں کہ کمیاں  وقت گزرنے کے ساتھ عوام کو مشکل میں ڈال سکتی ہیں۔ اس لئے ہماری توجہ افغاستان کی عوام کی مدد پر ہے نا کہ افغانستان کی سیاست پر۔ کیونکہ افغان لوگ وہ لوگ ہیں جن کے ساتھ ہمارا تاریخی تعلق ہے۔ لہٰذا، یہ واقعی موجودہ صورتحال ہے۔ طالبان نے اگست 2021 میں اس وقت کی افغان حکومت سے افغانستان کا کنٹرول واپس لے لیا تھا۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے مارچ میں کہا تھا کہ افغانستان میں قائم طالبان کو تسلیم نہ کرنے پر ہندوستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔افغانستان میں ہونے والی پیشرفت کو ہم کس طرح دیکھتے ہیں اس کے بارے میں ہمارا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔

مرکزی وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن نے گزشتہ سال دسمبر میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ہندوستان افغانستان کے ساتھ ترقیاتی شراکت داری میں مصروف ہے جس میں 500 سے زیادہ پروجیکٹ شامل ہیں۔ جس میں ملک کے 34 صوبوں میں سے ہر ایک میں بجلی، پانی کی فراہمی، سڑک کے رابطے، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، زراعت، اور صلاحیت کی تعمیر کے اہم شعبوں میں پھیلے ہوئے پانچ سو سے زیادہ منصوبے شامل ہیں۔ مرلی دھرن نے کہا تھا کہ افغانستان میں حکومت ہند کی جانب سے جن پروجیکٹوں کا وعدہ کیا گیا تھا ان میں سے زیادہ تر کو مکمل کر کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read