امیش پال اغوا معاملے میں عتیق احمد کو عدالت نے قصور وار قرار دیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کو لے کر یوپی پولیس سینی جیل سے عدالت پہنچ گئی ہے، جہاں ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے قصور وار قرار دیا ہے۔ 17 سال پرانے امیش پال اغوا معاملے میں آج عدالت نے عتیق احمد سمیت تین ملزمین کو عدالت نے قصوروار قرار دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، عتیق احمد، دنیش پاسی اورصولت حنیف کوقصوروارقراردیا گیا ہے۔ جبکہ سابق رکن اسمبلی خالد اشرف سمیت سبھی 7 ملزمین کوبری کردیا گیا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے امیش پال کی اہلیہ جیا پال نے نامہ نگاروں سے کہا، ’’میں عدالت نہیں جا رہی ہوں، میں اپنے گھر میں رہوں گی اور عتیق احمد کے لئے سزائے موت کا اعلان کروں گی۔‘‘ عتیق احمد اور خالد اشرف پر 2005 میں راجو پال کے قتل کے اہم گواہ امیش پال کا گزشتہ ماہ ہوئے قتل معاملے میں سازش ہونے کا بھی الزام ہے۔
عتیق احمد کوگجرات کے سابرمتی جیل سے کل ہی پریاگ راج لایا گیا تھا، جہاں آج عدالت نے قصور وار قراردیا ہے۔ دراصل، بی ایس پی رکن اسمبلی راجو پال قتل سانحہ کے اہم گواہ امیش پال کا اغوا کرکے زبردستی بیان دلوانے کا عتیق احمد اور ان کے گروہ پرالزام ہے۔ اس دوران عتیق احمد کو سپریم کورٹ سے بھی بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے عتیق احمد کے وکیل کو سیکورٹی کے لئے ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کے لئے کہا ہے۔ عتیق احمد کے وکیل نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کی جان کو مسلسل خطرہ ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کے دوران کہا کہ سیکورٹی ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
جیا پال نے کہی یہ بڑی بات
جیا پال نے کہا کہ شوہر کے قتل کے بعد میرے بچے یتیم ہوگئے ہیں۔ میرے شوہر کے قاتلوں کو پھانسی کی سزا دی جانی چاہئے۔ اگر وہ زندہ بچے تو میں زندہ نہیں بچ پاؤں گی۔ عتیق احمد کے مجرمانہ سلطنت کے خاتمہ کے لئے اس کو سزائے موت بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوگی حکومت پر ہمیں مکمل بھروسہ ہے۔ آج جرائم سے جمع کی گئی اس کی جائیداد پر بلڈوزر چل رہا ہے۔ تاہم اگر وہ جیل میں رہتا ہے اور اسے پھانسی نہیں ہوتی تو اس کی سلطنت کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: Umesh Pal Kidnapping Case: عتیق احمد کا بھائی خالد اشرف بری، پریاگ راج عدالت نے سنایا فیصلہ
کیا ہے پورا معاملہ؟
بی ایس پی رکن اسمبلی راجو پال قتل سانحہ کے اہم گواہ امیش پال سے متعلق ہوئے معاملے میں عدالت نے فیصلہ سنایا ہے۔ اس معاملے میں الزام تھا کہ 28 فروری 2006 کو عتیق احمد اور خالد اشرف نے امیش پال قتل کا اغوا کرایا تھا۔ امیش پال کو مارپیٹ کرنے کے بعد فیملی سمیت جان سے مارنے کی دھمکی دیتے ہوئے کورٹ میں زبردستی حلف نامہ داخل کرایا گیا۔ سال 2007 میں مایاوتی کی حکومت بننے کے بعد امیش پال نے پانچ جولائی 2007 کو عتیق احمد اور اشرف سمیت 5 افراد کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔
-بھارت ایکسپریس