![](https://urdu.bharatexpress.com/wp-content/uploads/2025/02/re-ezgif.com-jpg-to-webp-converter.webp)
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع ہوگئی ہے۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 15 ماہ کی جنگ کے بعد 19 جنوری کو نافذ ہوا تھا۔ جنگ بندی معاہدے کا مقصد جنگ روکنا، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہے۔معاہدے کے دوسرے مرحلے کا مقصد باقی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلاء پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ترجمان کے مطابق حماس حالیہ مرحلے میں پناہ گزینی، امداد اور تعمیر نو میں دل چسپی رکھتی ہے۔حماس نے ایک بار پھر اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ اس نے فائر بندی معاہدے میں انسانی پروٹوکول کو معطل کیا ہے اور وہ اس پر عمل درآمد میں بہانے بازی اور ٹال مٹول کر رہا ہے۔
ترجمان کے مطابق ہسپتالوں کی تعمیر نو، راستوں اور سڑکوں کی مرمت پانی کے کنوؤں کا دوبارہ کام کرنا ، ان سے غزہ میں وسیع تباہی کے بعد پھر سے زندگی لوٹ آئے گی۔اس سے قبل منگل کے روز حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا تھا کہ اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کی پٹی میں سب سے زیادہ اہم لوازمات یعنی خیموں اور ایندھن کے داخلے میں تاخیر اور رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔قاسم نے زور دے کر بتایا کہ اب تک انسانی پہلوؤں سے جن باتوں پر عمل درآمد ہوا ہے وہ معاہدے میں طے پائے گئے امور کی ادنیٰ ترین سطح سے بھی بہت کم ہے۔
واضح رہے کہ پہلا مرحلہ چھ ہفتے جاری رہے گا جس میں غزہ سے 33 یرغمالیوں کی رہائی اور اس کے مقابل تقریبا 1900 فلسطینی گرفتار شدگان شامل ہیں۔اسی طرح مذکورہ مرحلے میں غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کا داخل کیا جانا شامل ہے۔ یہ امداد غذائی مواد اور دواؤں کے علاوہ 2 لاکھ تیار خیموں، 60 ہزار عارضی کیمپوں کے علاوہ طبی کلینکوں، پانی کے اسٹیشنوں اور روٹی کے تندوروں کے لیے مطلوب مواد پر مشتمل ہو گی۔ اسی طرح ایندھن کے ساتھ ملبے اور لاشوں کے اٹھانے کے لیے بھاری آلات کا داخہ بھی شامل ہے۔توقع ہے کہ دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے دور میں مستقل فائر بندی، جنگ کی طرف عدم واپسی اور پوری غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلا پر توجہ مرکوز ہو گی۔ اس میں فلاڈلفیا راہ داری شامل ہے۔
بھارت ایکسپریس۔