نئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخابات کی تشہیر میں بس چند دن ہی باقی بچے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران عوامی ریلیوں اور پدیاتروں کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ لیکن عوام تک پہنچنے کا ایک بہترین ذریعہ میڈیا بھی ہے۔ اس کا احساس تمام پارٹیوں کو بھی ہے۔دہلی کے اے آئی سی سی انچارج اور سینئر کانگریسی لیڈر قاضی نظام الدین نے آج اردو میڈیا سے خصوصی طور پر دہلی کے انتخابات سے متعلق بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو بی جے پی کو شکست دینے کے لئے ووٹ نہیں دینا چاہئے بلکہ اپنے من پسند کے امیدوار کو ووٹ دیں۔انہوں نے کہا کہ آپ ایسے امیدوار کو ووٹ دے دیں گے جسے آپ پسند نہیں کرتے صرف اس لئے کہ کہیں بی جے پی نہ جیت جائے تو تمام پارٹیاں ہمیشہ آپ کو بی جے پی کا خوف دلا کر ووٹ حاصل کرتی رہیں گی اور آپ بلیک میل ہوتے رہیں گے۔
https://youtu.be/_KtsANROylo?si=2GuQ8Gx4IXmOJPhz
انہوں نے عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال پر بڑا حملہ بولتے ہوئے انہیں منافق قرار دے دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب مسلمانوں کے مسائل کی بات آتی ہے تو وہ بڑی خوبصورتی سے بات کو ٹالتے ہوئے کہتا ہے کہ ہمیں سیاست کرنی نہیں آتی ہم سے تو اسکول اور صحت میں بہتری کیسے کرنا ہے یہ پوچھ لو۔ لیکن ان کے سیاست کا آغازبدعنوانی کے خلاف ہوا تھا، اور ان کے تمام بڑے لیڈران بدعنوانی کے کیس میں جیل چلے گئے۔ ان کو سیاست کرنی نہیں آتی لیکن جو کام بی جے پی اور آر ایس ایس والے نہیں کرسکے وہ کام تو کیجریوال نے کردیا، اورتبلیغی جماعت کے مرکزکو بدنام کرکے کورونا کو ہی مسلمان بنادیا۔اسی شخص نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول بنایا۔انہوں نے دہلی حکومت اور آپ پارٹی سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ آخر کیوں مسلم اور دلت بستیاں پچھڑے ہوئے گاوں سے بھی بدتر ہیں۔وہاں نہ سڑکیں ہیں، نہ بجلی ہے، نہ پانی ہے، نہ اسپتال ہے، نہ محلہ کلینک ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک سے دہلی لوگ اپنے بہتر مستقبل اور روزی روٹی کمانے کے لئے آتے ہیں لیکن اگر ان کو بہتر سہولیات ہی نہیں ملیں گی تو ان کا یہاں آنے کا کیا مطلب ہے۔انہوں نے کہا کہ بہتر سڑکیں صرف گریٹر کیلاش،اور چانکیہ پوری میں نہیں چاہئے، دہلی صرف وہی نہیں ہے بلکہ دہلی میں اوکھلا بھی ہے، مصطفی آباد بھی ہے، سیلم پور بھی ہے، بابر پور بھی، سیما پوری بھی ہے، جہانگیر پوری بھی ہے۔ وہاں جاکر دیکھئے کہ کس حالت میں لوگ یہاں رہ رہے ہیں۔ سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، نالی جام ہے، محلہ کلینک جس کا ڈھنڈھورا عام آدمی پارٹی پیٹتی ہے کتنے ہیں۔ان علاقوں میں نہ اسکول کھولے گئے، نہ اسپتال بنائے گئے، شیلا دکشت کے دور میں جو ڈسپنسری یا اسپتال بنے ان کو بھی بند کردیا گیا۔آخر ان کو اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں ، دلتوں، اوبی سی سے اتنی دشمنی کیوں ہے۔
آخر وہ کیوں اتنے بڑے منافق بنے ہوئے ہیں۔ان کے منافق ہونے کی سب سے بڑی دلیل تو یہ ہے کہ یہ اپنے آپ کو عام آدمی کہتے ہیں اور ان کے راجیہ سبھا میں دس ممبران پارلیمنٹ ہیں لیکن ایک بھی عام آدمی کو انہوں نے راجیہ سبھا نہیں بھیجا۔انہوں نے اپنی جو نو لوگوں کی ٹیم بنائی ہے اس میں بھی ایک بھی دلت اور مسلم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمہیں ووٹ غریبوں،دلتوں، مسلمانوں، جھگی جھونپڑی والوں کا چاہئے اور کام صرف اپنا اور اپنے لوگوں کا جیب بھرنے کے لئے کروگے یہ نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کو اپنا اسٹینڈ کلیئر کرنا پڑا گا۔ آپ مجبوری میں کسی کے خوف میں ووٹ نہ دیں بلکہ آپ کو جوامیدوار پسند ہے اس کو ووٹ دیں۔جو آپ کے پریشانیوں میں آپ کے ساتھ کھڑا رہے اسے ووٹ دیں۔ جو آپ کے حق کی لڑائی لڑے اسے ووٹ دیں، جو آپ کی آواز پارلیمنٹ اور اسمبلی میں اٹھائے اسے ووٹ دیں۔ جو جب بھی آپ پر ظلم ہو تو آپ کا آنسو پوچھنے کے لئے سب سے آگے رہے آپ اسے ووٹ دیں۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ ورنہ آپ کی آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا۔قاضی نظام الدین نے کہا کہ ہم سماج کے ہرطبقے کے لئے کام کرتے ہیں، جس کی بھی فلاح وبہبود کے لئے ضرورت ہوتی ہے، ہم اس کے لئے کام کرتے ہیں۔ آگے بھی اس پیمانے پرعمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے تمام محروم طبقات کے لئے کام کرتے رہے ہیں اورآگے بھی کرتے رہیں گے۔انہوں نے دہلی کے لوگوں سے کانگریس پارٹی کے امیدواروں کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ دہلی میں کانگریس کی حکومت بنانے میں لوگ ہماری مدد کریں۔
بھارت ایکسپریس