Bharat Express

Israel Hamas War: ‘ہم نے حماس سربراہ اسمٰعیل ہانیہ کومارا، آگے بھی جو ہمارے خلاف ہاتھ اٹھائے گا، ہاتھ کاٹ دیں گے’

اس سال 31 جولائی کواسمٰعیل ہانیہ کے قتل کے تقریباً 5 ماہ بعد اسرائیل نے اسمٰعیل ہانیہ کی موت کی ذمہ داری لی ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل نے بڑی بات بھی کہی ہے۔

اسمٰعیل ہانیہ کی موت کی ذمہ داری اسرائیل نے پانچ ماہ بعد قبول کرلی ہے۔

Israel Hamas War: اسرائیل نے منگل (24 دسمبر) کوقبول کیا کہ اس نے ایران کی راجدھانی تہران میں حماس کے سابق سربراہ اسمٰعیل ہانیہ کا قتل کردیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یمن میں حوثی باغیوں کی قیادت کوبرباد کرنے کی وارننگ بھی دی ہے۔ نیوزایجنسی اے ایف پی نے اسرائیلی وزیردفاع اسرائیل کاٹزکے حوالے سے کہا کہ ہم حوثیوں پرسخت حملے کریں گے۔ ان کی قیادت کوبرباد کردیں گے۔ جیسا ہم نے تہران، غزہ اورلبنان میں اسمٰعیل ہانیہ، یحییٰ شنواراورحسن نصراللہ کے ساتھ کیا تھا، ہم حدیدہ اورصنعاء میں بھی ایسا ہی کریں گے۔

اسرائیلی وزیردفاع اسرائیل کاٹزنے اپنے بیان میں مزید کہا، ”جوکوئی بھی اسرائیل کے خلاف ہاتھ اٹھائے گا، اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔” قابل ذکرہے کہ اس سال 31 جولائی کو یحییٰ شنوارکے قتل کے تقریباً 5 ماہ بعد اسرائیل نے اسمٰعیل ہانیہ کی موت کی ذمہ داری لی ہے۔ اس سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہوکی حکومت نے کبھی بھی سابق حماس سربراہ اسمٰعیل ہانیہ کے قتل کی بات قبول نہیں کی تھی، لیکن حماس اورایران مسلسل اسرائیل کوقصوروارٹھہرا رہا تھا۔

اسمٰعیل ہانیہ کا تہران میں ہوا تھا قتل

31 جولائی کو تہران کے ایک گیسٹ ہاوس میں دھماکہ میں اسمٰعیل ہانیہ کی موت ہوگئی تھی۔ مبینہ طورپراسرائیلی جاسوسوں نے ایرانی صدرمسعود پیزشکیان کے افتتاح میں شامل ہونے کے لئے اسمٰعیل ہانیہ کے آنے سے پہلے دھماکہ خیزمادہ رکھا تھا۔ ایران کے ریولیشنری گارڈوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اسمٰعیل ہانیہ کوان کی رہائش گاہ کے باہرسے لانچ کئے گئے چھوٹی دوری کے پروجیکٹس کا استعمال کرکے ماردیا گیا تھا۔ تہران نے امریکہ پراسرائیل کے آپریشن کی حمایت کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔ اسمٰعیل ہانیہ کے قتل سے ایران اوراسرائیل کے درمیان چوطرفہ جنگ کا خدشہ بڑھایا گیا تھا، جس سے تہران اوراس کے اتحادیوں، حماس اور حزب اللہ کی دھمکیوں کے بعد امریکہ کواضافی جنگی جیٹ اوربحری جنگی جہازوں کوتعینات کرنا پڑا۔

بھارت ایکسپریس۔