آسام حکومت نے کم عمری کی شادی کے خلاف کارروائی تیز کردی ہے۔ وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما نے اتوار (22 دسمبر 2024) کو بتایا کہ ریاست میں کم عمری کی شادی کے خلاف کارروائی کے تیسرے مرحلے میں 416 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ کارروائی 21-22 دسمبر کی درمیانی شب شروع کی گئی تھی۔ خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے اس سلسلے میں 335 مقدمات درج کیے ہیں اور گرفتار افراد کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
آسام کے سی ایم ہمانتا بسوا سرما نے ایکس پر پوسٹ کرکے یہ جانکاری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سماجی برائی کے خاتمے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کرتے رہیں گے۔ ریاستی حکومت نے فروری اور اکتوبر 2023 میں دو مرحلوں میں چائلڈ میرج کے خلاف مہم شروع کی تھی۔ فروری میں پہلے مرحلے میں 4,515 مقدمات درج کیے گئے اور 3,483 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ دوسرے مرحلے میں اکتوبر میں 710 مقدمات درج کرکے 915 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
#Assam continues its fight against child marriage.
In Phase 3 operations launched on the night of Dec 21-22, 416 arrests were made and 335 cases registered.
The arrested individuals will be produced in court today.We will continue to take bold steps to end this social evil!…
— Himanta Biswa Sarma (@himantabiswa) December 22, 2024
عالمی یوم انصاف کے موقع پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم عمری کی شادی کے معاملات میں قانونی مداخلت پر آسام حکومت کا زور اب باقی ملک کے لیے ایک رول ماڈل بن گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسام حکومت کی اس قانونی حکمت عملی سے ریاست کے 20 اضلاع میں سال 2021-22 اور 2023-24 کے درمیان کم عمری کی شادی میں 81 فیصد کمی آئی ہے۔
اس سال کے شروع میں ہمانتا بسوا سرما کی حکومت نے ایک بڑا فیصلہ لیاتھا اور آسام مسلم میرج اینڈ طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 کو منسوخ کر دیاتھا۔ جب آسام اسمبلی کے اندر اس معاملے پر ہنگامہ شروع ہوا اور اپوزیشن پارٹیوں نے پوچھا کہ اس کی ضرورت کیوں ہے تو سی ایم ہمانتا نے غصے سے کہا کہ وہ چائلڈ میرج پر پابندی لگا دیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب تک میں زندہ ہوں آسام میں چائلڈ میرج نہیں ہونے دوں گا۔
بھارت ایکسپریس۔