ملک شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اب ایک نئی حکومت کی تیاری شروع ہوگئی ہے۔ شام میں حکومت کا خاکہ کیسا ہوگااور کون اس کی قیادت کرے گا ،اس سلسلے میں پیش رفت ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔خبر ہے کہ ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ کے کمانڈر احمد الشرع نے محمد البشیر سے ملاقات کی ہے۔ اس دوران یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ محمد البشیر کو شام میں عبوری حکومت کی تشکیل کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ شامی میڈیا نے یہ بھی انکشاف کیا کہ محمد البشیر کو عبوری مرحلے کو سنبھالنے کے لیے نئی شامی حکومت کی تشکیل کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔یہ بات شامی مسلح حزب اختلاف کے آپریشنز کے کمانڈر احمد الشرع، وزیراعظم محمد الجلالی اور سالویشن گورنمنٹ کے سربراہ محمد البشیر کے درمیان ہونے والی اس ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے جس کا مقصد اقتدار کی منتقلی کے انتظامات کا تعین کرنا اور شام کو افراتفری کی حالت میں داخل ہونے سے بچانا تھا۔
تمام فوجیوں کے لیے عام معافی کا اعلان
وہیں شامی اپوزیشن کے ملٹری آپریشن ڈیپارٹمنٹ نے لازمی سروس کے تحت بھرتی ہونے والے تمام فوجیوں کے لیے عام معافی کا اعلان کردیاہے۔ حزب اختلاف نے 8 دسمبر کو دارالحکومت دمشق اور شام کی گورنریوں کی اکثریت پر قبضہ کر لیا اور بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ اپوزیشن نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہاکہ ملٹری آپریشن ڈیپارٹمنٹ لازمی طور پر بھرتی ہونے والے تمام فوجیوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتا ہے۔ ان کی جان امن میں ہے اور ان پر حملہ کرنا منع ہے۔شام میں ملٹری آپریشنز کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا ہے کہ تمام دھڑے ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں شامل ہوں گے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج
سفارتی ذرائع کے مطابق شام کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا آج ہوگا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے متعدد سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے صدر بشار الاسد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد شام کے حوالے سے آج ایک ہنگامی بند دروازہ اجلاس طلب کیا ہے۔یہ اجلاس جو روس کی درخواست پر دن کے تین بجے شیڈول کیا گیاہے، شام کے حوالے سے ہو گا۔
ترکیہ صدر اردوغان کا بشار الاسد پر الزام
ادھر دوسری جانب ترک صدر طیب اردوغان نے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد اور انکی حکومت نے ترکیہ کی مذاکرات کی پیشکش کو رد کر دیا تھا۔ایک بیان میں ترک صدر نے کہا کہ شام کو تباہ و برباد چھوڑ کر بشار الاسد خود فرار ہوگئے۔ترک صدر اردوغان نے کہا کہ شام کے لوگ تمام عقائد و اقدار کے ساتھ ہمارے بھائی ہیں، شامی خانہ جنگی سے بچ کر آنے والوں کے لیے ترکیہ محفوظ پناہ گاہ رہا ہے، یقین ہے شام میں تبدیلی کی ہوا شامی عوام کے لیے سودمند ثابت ہوگی۔
بھارت ایکسپریس۔