Bharat Express

Asaduddin Owaisi on Worship Act: ‘ہرمسجد کو نشانہ بنانے کا حوصلہ دیا‘، سابق چیف جسٹس چندرچوڑ پراسدالدین اویسی نے کیوں لگایا بڑا الزام؟

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑکے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ کی وضاحت پر بھی برہمی کا اظہارکیا۔

اسدالدین اویسی نے پلیسیز آف ورشپ ایکٹ 1991 سے متعلق سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ پر بڑا الزام لگایا ہے۔

AIMIM asaduddin Owaisi on Worship Act: آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سال 1991 کے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ (Places of Worship Act 1991) کو کمزورکیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ قانون بابری مسجد جیسے تنازعہ کو روکنے کے لئے بنا تھا، لیکن حالیہ حادثات نے ہندتوا تنتظیموں کو ہرمسجد کو نشانہ بنانے کا حوصلہ دے دیا ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے دوران ہوئے تشدد میں 5 افراد کی موت ہوگئی ہے۔

اسدالدین اویسی نے ٹوئٹ کرکے لکھا، “پلیسیزآف ورشپ ایکٹ کا مقصد بابری مسجد جیسے تنازعہ کو روکنا تھا۔ تاہم ایودھیا فیصلے اور گیان واپی معاملے میں عدالت کے کردار نے ہندتوا تنظیموں کو ہرمسجد کو نشانہ بنانے کا حوصلہ دیا ہے۔ یہ بدقسمتی ہے۔”

سپریم کورٹ پرسنگین الزام

اویسی نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑکے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ کی وضاحت سے متعلق بھی ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کا مقصد مذہبی مقامات کے کردارمیں تبدیلی کوروکنا ہے، لیکن عدالت کے حالیہ تبصروں نے ایک نئی بحث کوجنم دیا ہے۔ اویسی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس قانون کی وضاحت میں غلطیاں کی ہیں، جس سے اب کئی متنازعہ موضوعات پھر سے ابھرنے لگے ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں نے مسلم طبقے میں تشویش پیدا کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عدلیہ کے کردارنے ایسی تنظیموں کی حوصلہ افزائی کی ہے، جومذہبی مقامات سے متعلق تنازعہ پیدا کرنا چاہتی ہیں۔

پلیسیزآف ورشپ ایکٹ 1991 کیا ہے؟

اس قانون کے تحت ملک میں کسی بھی مذہبی مقام کے کردارکو15 اگست 1947 کی حیثیت کے مطابق برقراررکھنے کا انتظام ہے۔ اس کا مقصد اس بات کویقینی بنانا ہے کہ مذہبی ہم آہنگی برقراررہے اورنئے تنازعات جنم نہ لیں۔ اسدالدین اویسی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک میں مذہبی مقامات سے متعلق کئی تنازعات چل رہے ہیں۔ ان کے اس تبصرے سے ایک بارپھریہ بحث چھڑسکتی ہے کہ مذہبی مقامات کے معاملے پرعدلیہ اورسیاست کے درمیان کیا توازن قائم کیا جانا چاہئے۔

Also Read