Bharat Express

Rahul Gandhi Citizenship Issue: راہل گاندھی کی شہریت منسوخ ہوگی یا نہیں ہوگی،مرکزی حکومت 19دسمبر تک کرے گی فیصلہ

ہندوستان کے ڈپٹی سالیسٹر جنرل ایس بی پانڈے نے عدالت کو بتایا ہے کہ وزارت کو راہل گاندھی کی مبینہ برطانوی شہریت کی بنیاد پر ان کی شہریت منسوخ کرنے کے مطالبے کی اطلاع ملی ہے اور اس پر کارروائی جاری ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی شہریت سے متعلق عرضی پر آج سماعت ہوئی۔ اس دوران مرکزی حکومت نے الہ آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ وہ اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا راہل گاندھی کی شہریت منسوخ کی جائے یا نہیں۔ مرکز 19 دسمبر کو عدالت کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرے گا۔ ہندوستان کے ڈپٹی سالیسٹر جنرل ایس بی پانڈے نے عدالت کو بتایا ہے کہ وزارت کو راہل گاندھی کی مبینہ برطانوی شہریت کی بنیاد پر ان کی شہریت منسوخ کرنے کے مطالبے کی اطلاع ملی ہے اور اس پر کارروائی جاری ہے۔ اس سے قبل لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی شہریت کو چیلنج کرنے والی عرضی پر 24 اکتوبر کو ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں سماعت ہوئی تھی۔

دراصل لکھنؤ ہائی کورٹ میں داخل عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ راہل گاندھی غیر ملکی شہری ہیں۔ عدالت نے اس معاملے میں مرکزی وزارت داخلہ سے معلومات حاصل کرنے کی ہدایت دی تھی۔اس سے قبل جولائی 2024 میں عدالت نے اسی درخواست گزار ایس وگنیش ششیر کی درخواست کویہ کہتے ہوئے مسترد کر دی تھی کہ اگر وہ چاہیں تو شہریت قانون کے تحت مناسب اتھارٹی سے شکایت کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ششیر نے دعویٰ کیا کہ مجاز اتھارٹی کو دو بار شکایت کرنے کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اس نے دوبارہ درخواست دائر کی۔ عرضی کو قبول کرتے ہوئے عدالت نے وزارت داخلہ سے راہل گاندھی کی شہریت پر وضاحت طلب کی ہے۔

کرناٹک کے رہنے والے ایس وگنیش نے 12 ستمبر کو پی آئی ایل داخل کی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ رائے بریلی کے رکن پارلیمنٹ اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی برطانیہ (یوکے) کے شہری ہیں۔ ششیر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس معاملے کی مکمل چھان بین کی اور کہا کہ انہیں جو خفیہ معلومات ملی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ گاندھی کے پاس برطانوی شہریت ہے۔ ایس وگنیش ششیر نے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ راہل گاندھی کی مبینہ برطانوی شہریت کی بنیاد پر ان کی ہندوستانی شہریت منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read