ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوف گیلانٹ کے خلاف جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ خامنہ ای نے کہا کہ نیتن یاہو اور اسرائیلی رہنماؤں کے لیے گرفتاری وارنٹ کے بجائے سزائے موت کے وارنٹ جاری کیے جانے چاہیے۔خامنہ ای نے غزہ اور لبنان میں حملوں کے لیے اسرائیلی رہنماؤں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، “ان مجرم رہنماؤں کے لیے صرف وارنٹ گرفتاری کافی نہیں، ان کے لیے سزائے موت کا وارنٹ جاری ہونا چاہیے۔
ایرانی میڈیا میں جاری ہونے والے خامنہ ای کی تقریر میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ اور لبنان میں لوگوں پر بمباری کرکے جو کچھ کیا ہے وہ فتح نہیں بلکہ ایک خوفناک جرم ہے۔ اب ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں لیکن یہ ناکافی ہیں۔ اسے سزائے موت ملنی چاہیے۔ خامنہ ای نے کہا کہ جس طرح سے لبنان اور غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانا دہشت گردانہ کارروائی ہے۔قبل ازیں ہفتہ کو پوسٹ کرتے ہوئے خامنہ ای نے اسرائیل کو دہشت گردوں کا ٹولہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ دہشت گرد صہیونی گینگ کے تمام سیاسی اور عسکری رہنماؤں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔
عالمی عدالت نے کیا کیا؟
اپنے فیصلے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے ججوں نے کہا کہ انہیں یہ نتیجہ اخذ کرنے کے لیے معقول بنیادیں ملی ہیں کہ نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ نے “غزہ کے لوگوں کے خلاف وسیع پیمانے پر اور منظم حملے کے ایک حصے کے طور پر قتل، تشدد اور بھوک کوجنگی ہتھیاروں کے طور پر استعمال کیا۔ اس فیصلے پر اسرائیل میں غصہ پایا جاتا ہے اور اسرائیل نے اسے شرمناک اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ غزہ کے رہائشیوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے تشدد کے خاتمے اور جنگی جرائم کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد ملے گی، اسرائیل نے ہیگ میں قائم عدالت کے دائرہ اختیار کو مسترد کرتے ہوئے غزہ میں جنگی جرائم سے انکار کیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔