Bharat Express

Sambhal Violence Case: تین مسلمانوں کی موت، یہ فائرنگ نہیں قتل ہے، سنبھل تشدد پر اسدالدین نے حکومت کو گھیرتے ہوئے اٹھایا بڑا سوال

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے کہا کہ سنبھل کے چندوسی کی مسجد 50 یا 100 سال پرانی نہیں ہے، وہ ڈھائی سوسال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔ عدالت نے مسجد کمیٹی کوبغیرسنے حکم دے دیا۔

سنبھل تشدد سے متعلق اسدالدین اویسی نے بڑا سوال اٹھایا ہے۔

اترپردیش کی سنبھل جامع مسجد کے سروے سے متعلق اتوار(24 نومبر، 2024) کو ہوئے تشدد میں ہوئی اموات سے متعلق آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی نے قتل قراردیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں ہائی کورٹ کے سٹنگ جج سے انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ یہ فائرنگ نہیں قتل تھا۔ اویسی نے اس پربھی سوال اٹھائے کہ سروے کی اطلاع مسجد کمیٹی کوکیوں نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جوتشدد ہوا اوراس میں تین مسلمانوں کی گولی لگنے سے موت ہوئی، اس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ یہ فائرنگ نہیں بلکہ قتل ہے اورجب سے رام مندرکا فیصلہ آیا، جس بات کومیں خاص طورپرکہہ رہا ہوں کہ اس فیصلے کے بعد یہ سب چیزیں کھلیں گی اورایک کے بعد ایک کھل رہی ہیں۔ کیا اے ایس آئی کے قانون میں نہیں ہے کہ آپ اس کا ریلیجیس نیچرنہیں بدل سکتے ہیں۔ یہ کس بنیاد پرکررہے ہیں۔ آپ کس بنیاد پراپنے بھروسے کودوسروں پرتھوپیں گے، بھائی قانون کوئی ہے یا نہیں؟

اسدالدین اویسی نے الزام لگایا کہ جس دن عدالت میں سماعت ہوتی ہے، اسی دن فیصلہ ہوجاتا ہے اوراسی دن سروے بھی ہوجاتا ہے۔ 1948 میں ایسا ہوا تھا بابری مسجد میں۔ تویہ جو فائرنگ ہوئی ہے، یہ فائرنگ نہیں قتل ہے۔ جو بھی آفیسرشامل ہے، ان کومعطل کرنا چاہئے اور ایک سیٹنگ ہائی کورٹ کے جج کی جانچ ہونی چاہئے۔  اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی کا کہنا ہے کہ سنبھل کی چندوسی جامع مسجد کوئی100 سال یا 50 سال پرانی نہیں ہے بلکہ دوسوڈھائی سوسال یا اس سے بھی زیادہ پرانی ہے۔ وہاں پرعدالت کی طرف سے بغیرمسجد کمیٹی کے ذمہ داروں کوسنے، انہوں نے جانبدارانہ حکم (آرڈر) دیا ہے، وہ غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا یہ ہے کہ بارتوآپ نے غلط آرڈردیا، سروے ہوگیا۔ دوسرا یہ ہے کہ ایک بارآپ نے غلط حکم دیا، سروے ہوگیا، دوسرے سروے کی کسی کواطلاع نہیں دی۔ تیسری بات یہ ہے کہ پولیس کا یہ کام تھا کہ مسجد کمیٹی کواعتماد میں لیتے یا وہاں کی پیس کمیٹی کو۔ چوتھی بات یہ ہے کہ جولوگ وہاں سروے کرنے آرہے ہیں، وہ اکسانے والے نعرے لگا کرآرہے ہیں۔ اس کا ویڈیوپبلک ڈومین میں ہے۔ یہ حکومت غلط ہے، سنبھل میں جرم ہورہا ہے۔ سنبھل کے رکن پارلیمنٹ کے خلاف ایف ائی آردرج ہونے پراسدالدین اویسی نے کہا کہ کسی کے بھی خلاف کرلیجئے بھائی۔ جج آپ، جیوری آپ، توپھراب کیا بچے گا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read