این سی لیڈر عبدالرحیم راتھر جموں و کشمیر اسمبلی کے اسپیکر منتخب
مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر اسمبلی کا پہلا اجلاس آج سے شروع ہوگیا ہے۔ نیشنل کانفرنس (NC) کے سینئر لیڈر اور چرار شریف سیٹ سے سات بار ایم ایل اے عبدالرحیم راتھرکو جموں و کشمیر اسمبلی کا اسپیکر منتخب کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر کا یہ پہلا اجلاس پانچ دن تک جاری رہے گا۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پروٹیم سپیکر مبارک گل نے نئے اسمبلی سپیکر عبدالرحیم راتھر کو نئی ذمہ داری پر مبارکباد دی ہے۔
80 سالہ عبدالرحیم راتھر اس سے قبل جموں و کشمیر اسمبلی میں اسپیکر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ وہ 2002 سے 2008 تک پی ڈی پی-کانگریس مخلوط حکومت میں اپوزیشن لیڈر بھی رہے تھے۔ اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ ایجنڈے میں کہا گیا تھاکہ ایوان پیر کو ہونے والے پہلے اجلاس میں اسپیکر کا انتخاب کیا گیا۔ بی جے پی نے نریندر سنگھ رینا کو اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر منتخب کیا ہے۔ ساتھ ہی اپوزیشن لیڈر کی کمان سنیل شرما کو سونپ دی گئی ہے۔
راتھر 7ویں مرتبہ اسمبلی میں پہنچے ہیں
عبدالرحیم راتھر ساتویں بار ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں۔وہ 1977 سے 2014 تک نیشنل کانفرنس (NC) کے ٹکٹ پر بڈگام ضلع کی چرار شریف سیٹ سے مسلسل اسمبلی انتخابات جیت حاصل کرتے رہےہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سال 2014 میں وہ پی ڈی پی کے امیدوار غلام نبی لون سے الیکشن ہار گئے تھے۔ اس کے بعد 10 سال تک الیکشن نہیں ہوئے۔ اب 2024 کے اسمبلی انتخابات میں راتھر نے دوبارہ سیٹ پرجیت حاصل کی ہے اور غلام نبی لون کو شکست دی۔
ریاست کے وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں
عبدالرحیم راتھر نیشنل کانفرنس کی پچھلی حکومتوں میں ریاست کے وزیر خزانہ کی ذمہ داری نبھا چکے ہیں۔ ان کا شمار فاروق عبداللہ کی پارٹی نیشنل کانفرنس کے پرانے اور سینئر لیڈروں میں ہوتا ہے۔ فاروق عبداللہ کے ساتھ ساتھ وہ پارٹی کے بانی شیخ محمد عبداللہ کے ساتھ بھی کئی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ جموں و کشمیر میں 10 سال بعد اسمبلی انتخابات ہو ئے ہیں۔ نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر کی 90 اسمبلی سیٹوں میں سے 42 پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اس بار این سی اور کانگریس نے اتحاد میں الیکشن لڑا تھا۔ کانگریس کو 6 سیٹیں ملیں۔ وہیں بی جے پی نے 29 سیٹیں جیتی ہیں۔ عمر عبداللہ کو مرکزی زیر انتظام علاقہ کا وزیر اعلیٰ بنایا گیا ہے۔ اب اس نئی حکومت اور نئی اپوزیشن کا پہلا اسمبلی اجلاس ہے۔ اس سے پہلے اسمبلی کا اجلاس یہاں سال 2018 میں ہوا تھا، جب یہ ریاست جموں و کشمیر تھی۔