وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے چیئرمین اور ماہر اقتصادیات بیبک دیبرائے جمعہ یکم نومبر 2024 کو انتقال کر گئے۔دیبرائےحکومت ہند کے کئی بڑے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ انہیں ستمبر 2017 میں چیئرمین کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ جنوری 2015 میں، انہیں نیتی آیوگ کا مستقل رکن بنایا گیا۔ پھر پلاننگ کمیشن کی جگہ نیتی آیوگ نے لے لی۔ ان کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈاکٹر بییک دیبرائے کو ایک عظیم اسکالر کے طور پر بیان کیا ہے۔
سال2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سےبیبک حکومت کی اقتصادی پالیسی تیار کرنے والے محکموں سے وابستہ ہیں۔ وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے چیئرمین کے طور پروہ حکومت کو مائیکرو اکنامک مسائل، مالیاتی پالیسی، روزگار اور پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کے انتظام پر مسلسل مشورہ دے رہے تھے۔ سال 2014 سے 2015 کے دوران وہ وزارت ریلوے کی تنظیم نو کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔بیبک دیبرائے نے اپنی اسکول کی تعلیم رام کرشن مشن اسکول، نریندر پور میں مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پریزیڈنسی کالج کلکتہ اور دہلی اسکول آف اکنامکس سے تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد وہ ٹرینیٹی کالج اسکالرشپ کے ذریعے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کیمبرج یونیورسٹی گئے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بییک دیبرائے کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے پی ایم مودی نے لکھا، میں ڈاکٹر بیبک دیبرائے کو کئی سالوں سے جانتا ہوں۔ میں ان کی گہری معلومات اور علمی گفتگو کے جذبے کو ہمیشہ یاد رکھوں گا۔ پی ایم مودی نے کہا، وہ بیبک دیبرائے کے انتقال سے بہت غمزدہ ہیں۔ وزیر اعظم نے ان کے اہل خانہ اور دوستوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
Dr. Bibek Debroy Ji was a towering scholar, well-versed in diverse domains like economics, history, culture, politics, spirituality and more. Through his works, he left an indelible mark on India’s intellectual landscape. Beyond his contributions to public policy, he enjoyed… pic.twitter.com/E3DETgajLr
— Narendra Modi (@narendramodi) November 1, 2024
پی ایم مودی نے کہا، بیبک دیبرائے ایک عظیم اسکالر تھے جنہیں معاشیات، تاریخ، ثقافت، سیاست، روحانیت اور دیگر شعبوں کا بے پناہ علم تھا۔ اپنے کاموں کے ذریعے انہوں نے ہندوستان کے فکری منظر نامے پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ عوامی پالیسی میں ان کی شراکت کے علاوہ، وہ ہماری قدیم تحریروں پر کام کرنے اور انہیں نوجوانوں کے لیے قابل رسائی بنانے سے لطف اندوز ہوئے۔ڈاکٹر بیبک نے کئی کتابیں بھی لکھی ہیں اور مذہبی کتابوں کا ترجمہ بھی کیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔