Bharat Express

Lecture on Common Civilization and Urdu Literature: شعبہ اردو، کروڑی مل کالج کے زیراہتمام “مشترکہ تہذیب اور اردو ادب” پرلکچر

ڈاکٹر احمد امتیاز نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان کی سرزمین پرمختلف علاقوں سے لوگ آتے رہیں اوراپنی تہذیبی روایت سے یہاں کے لوگوں متعارف کرتے رہے، اس کے ساتھ ساتھ یہاں کے باشندوں نے بھی دوسری قوموں پراپنی تہذیب کے اثرات پیدا کئے۔

نئی دہلی: شعبہ اردو، کروڑی مل کالج کے زیراہتمام منعقدہ پروگرام بعنوان “مشترکہ تہذیب اوراردوادب” میں طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے ڈاکٹراحمد امتیازنے ای بی ٹیلرکے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ کلچرایک پیچیدہ کلیہ ہے، اس میں علم، عقائد، فنون، اخلاق، قانون، رسم ورواج، اوردوسری بہت سی صلاحیتیں اور عاداتیں شامل ہیں۔ جب انسان معاشرے کے ایک رکن کی حیثیت سے اُسے اختیارکرتا ہے تووہ تہذیبی عوامل کوفروغ دیتا ہے۔ ہندوستان کی سرزمین پرمختلف علاقوں سے لوگ آتے رہیں اوراپنی تہذیبی روایت سے یہاں کے لوگوں متعارف کرتے رہے، اس کے ساتھ ساتھ یہاں کے باشندوں نے بھی دوسری قوموں پراپنی تہذیب کے اثرات پیدا کئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ ہزاروں برسوں سے اسی طرح ایک نسل سے دوسری نسل، ایک قوم سے دوسری قوم اورایک خطہ سے دوسرے خطے میں پہنچتی رہی۔
تہذیبی عوامل کا منتقل ہونا ایک فطری عمل ہے۔ انہوں نے آریاوں کی آمد سے لے کرعہدِ وسطیٰ کے مسلمانوں اوربرطانوی حکمرانوں تک کا ذکرکیا۔ امیرخسروسے لے کرظفراقبال تک کے شعرا کے نمونے پیش کئے اورمشترکہ تہذیب پر روشنی ڈالی۔ اس تقریب میں کالج کے پرنسپل پروفیسردینیش کھٹرموجود تھے۔

پروفیسرمحمد یحییٰ صبا نے مشترکہ تہذیب کے علم برداروں کا ذکرکیا اوراُن گنگا جمنی فکرپرروشنی ڈالی۔ ڈاکٹرمحسن نے ہندوستان کی تہذیبی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے سماج کے مثبت پہلوؤں کو سراہا۔ اس موقع پرڈاکٹرپشپندرکمارنے مہمانِ خصوصی عمران حسن، سماجی کارکن اورمقررڈاکٹراحمد امتیازدونوں کا پرخلوص استقبال کیا۔ محمد عمران حسین نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں ملک کی تہذیبی روایت کوزندہ رکھنے کے لئے اس قسم کی مہم کا حصہ بننا چاہئے۔

تقریب کی صدارت کررہے پرفیسرراکیش کمارپانڈے نے اپنے صدارتی خطبے میں مشترکہ تہذیب کی اہمیت و افادیت اوراس کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے حسرت موہانی کی غزل سنائی۔ نظامت کے فرائض ہندوستان کے مشہورومعروف سیاسی اورسماجی تجزیہ نگاروشعبہ اردوکروڑی مل کالج میں استاد اور اس پروگرام کے کوآرڈینیٹرڈاکٹر ندیم احمد نے ادا کئے۔ انہوں نے اس طرح کی تقریرکو موثربتاتے ہوئےکہا کہ ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی جڑیں اس سرزمین میں اس قدرگہری ہیں کہ کوئی اسے مٹا نہیں سکتا۔ تقریب کے اختتام پرڈاکٹرمجیب احمد خان نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔ اس تقریب میں کالج کے اردو طلباء کے ساتھ ساتھ شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی کے طلباء و طالبات اورریسرچ اسکالربھی شامل تھیں۔

Also Read