Bharat Express

Israel-Hamas War: حماس کے سربراہ یحی السنوار کے غزہ میں جاں بحق ہونے کا شبہ ،ڈی این اے ٹیسٹ جاری، آئی ڈی ایف کا دعوی

حماس کے 3 جنگجوؤں کی لاشیں ملی ہیں۔ ان میں سے ایک لاش یحی السنوار کی بھی ہو سکتی ہے۔ فی الحال اس کی تصدیق کی جا رہی ہے۔

حماس کے سربراہ یحی السنوار کے غزہ میں جاں بحق ہونے کا شبہ

اسرائیل اور فلسطین کی عسکری تنظیم حماس کے درمیان گزشتہ ایک سال سے جنگ جاری ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ جمعرات کو اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملہ کیا۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حماس کے سربراہ یحی السنوار فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوج آئی ڈی ایف نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ نہ ہی حماس کی طرف سے کوئی بیان سامنے آیا ہے۔

یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے اہلکار نے بتایا کہ جمعرات کو غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا گیا۔ عین ممکن ہے کہ حماس کے سربراہ یحی السنوار بھی اس فضائی حملے میں جاں بحق ہو گئے ہوں۔ حماس کے 3 جنگجوؤں کی لاشیں ملی ہیں۔ ان میں سے ایک لاش یحی السنوار کی بھی ہو سکتی ہے۔ فی الحال اس کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ یحی السنوار کی موت کی تصدیق ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد ہو گی۔

 حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ھنیہ اور حماس کے فوجی سربراہ محمد دائف اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے ہیں ۔ رواں برس 31 جولائی کو حماس کے فوجی سربراہ اسماعیل ھنیہ ایران کے نئے صدر کی حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران گئے تھے۔ تقریب کے بعد ہانیہ تہران میں ایک انتہائی سکیورٹی والے ملٹری کمپاؤنڈ میں ٹھہرے تھی۔ رات کو سوتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے اس قتل کا الزام اسرائیل پر لگایا تھا۔ تاہم اسرائیل نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ ہانیہ کی موت کے بعد حماس کی اعلیٰ قیادت میں صرف سنوار رہ گیا تھا۔

جانئے یحی السنوار کے بارے میں

سنوار کا پورا نام یحییٰ ابراہیم حسن سنور ہے۔ وہ غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میں واقع خان یونس مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے۔ 1948 میں جب اسرائیل وجود میں آیا تو ہزاروں فلسطینیوں کو ان کے آبائی گھروں سے بے دخل کر دیا گیا۔ ان میں یحییٰ سوار کا خاندان بھی شامل تھا۔ سنوار کے والدین پھر غزہ میں پناہ گزین بن گئے۔ 1989 میں 19 سال کی عمر میں سنوار پر قتل کا الزام لگا۔ انہیں 2 اسرائیلی فوجیوں کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

تاہم سنہ 2011 میں سنوار کو بھی اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے ایک ہزار سے زائد قیدیوں کے تبادلے کے دوران رہا کیا گیا تھا۔ اس دوران سنوار نے 22 سال جیل میں گزارے۔ جیل سے رہائی کے بعد وہ حماس میں شامل ہو گئے۔ امریکہ نے یحی السنوار کو 2015 میں دہشت گرد قرار دیا تھا۔ سنوار کو ایران کا قریب سمجھا جاتا ہے۔ ایسی بہت سی رپورٹیں ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران سنوار کو مالی امداد اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔

یحی السنوارکی موت کا دعویٰ پہلے بھی کیا گیا تھا۔

چند روز قبل اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا تھا کہ سنوار کی موت ہو گئی ہے۔ اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے 21 ستمبر کو غزہ میں ایک اسکول پر حملہ کیا تھا۔ یہاں حماس کا کمانڈ سینٹر تھا۔ اس حملے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ایسے میں یہ شبہ پیدا ہوا کہ اس فضائی حملے میں سنوار کی بھی موت ہوئی ہے۔ تاہم بعد میں شواہد ملے کہ سنوار زندہ ہیں۔ آئی ڈی ایف نے خود اس کی تصدیق کی تھی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read