لبنان کے ساتھ مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی اور حزب اللہ کے درجنوں میزائل داغنے جانے کے تناظر میں ایک سابق سینیر امریکی دفاعی اہلکار نےنیا انکشاف کیا ہے۔وزارت دفاع کے سابق اہلکار ڈانا سٹرول نے وضاحت کی کہ جب اسرائیل ایران کے ممکنہ حملوں کے خلاف اپنے فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا تھا وہ انٹرسیپٹر میزائلوں کی کمی کے مسئلے سے دوچار تھا۔ اگر ایران اور حزب اللہ ایک ہی وقت میں اسرائیل پر حملہ کرتے ہیں تو دفاع کیا کہ سرائیلی فضائیہ تھکن کا شکار ہو سکتی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ یوکرین اور اسرائیل کو سپلائی کی کوششیں غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رکھ سکتا۔ برطانوی اخبار “فنانشل ٹائمز” کی رپورٹ کے مطابق وسائل نازک سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
اسرائیل نے دفاعی کمپنیوں سے مدد مانگ لی
وہیں دوسری جانب ایک خبر یہ بھی ہے کہ اسرائیل نے ایران یا حزب اللہ کی طرف سے کیے گئے ڈرون حملے روکنے کی صلاحیت کو بڑھانے کیلیے دفاعی کمپنیوں سے مدد مانگی ہے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نے آٹھ بڑی اور چھوٹی دفاعی کمپنیوں کے درمیان مقابلہ شروع کیا ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ مقابلے سے برآمد نتائج کا جائزہ لینے کے بعد وزارت دفاع تیز رفتار پیداواری عمل میں داخل ہونے ککیلیے متعدد ٹیکنالوجیز کا انتخاب کرے گی، اس کا واحد مقصد مہینوں کے اندر نئی آپریشنل صلاحیتوں کو تعینات کرنا ہے۔ اس بارے میں وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ یو اے وی خطرہ ایران سے شروع ہونے والا ایک سنگین خطرہ ہے جو لبنان، یمن اور عراق کو یو اے ویز فراہم کرتا ہے اور یہاں تک کہ انہیں خود بھی لانچ کرتا ہے۔ یوو گیلنٹ نے کہا کہ ہمیں اس مسئلے کے فوری حل کیلیے کوششوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔ وزارت دفاع کے ڈائریکٹر جنرل ایال ضمیر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کیلیے پہلے ہی سینکڑوں ملین کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
تل ابیب میں جی پی ایس غیر فعال کیا جانے لگا
ایک خبر یہ بھی ہےکہ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کے پس منظر میں اسرائیلی فوج نے تل ابیب میں جی پی ایس سگنلز میں خلل ڈالنا شروع کر دیا۔ ’’والا‘‘ کے مطابق کہ اسرائیل پہلے ہی ایران پر متوقع حملے کے بعد دوبارہ حملے کے امکان کی تیاری کر رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے رہنماؤں نے متوقع اسرائیلی حملے کے بعد ایک اور ایرانی ردعمل کی تیاری کے بارے میں متعدد بات چیت کی۔ اس تیاری میں فضائی دفاعی نظام، اسرائیلی فوج میں کنٹرول سسٹم، وزارت دفاع، ہوم فرنٹ کمانڈ ، حکومتی وزارتیں، خاص طور پر وزارت دفاع اور حساس تنصیبات کے لیے اعلیٰ سطح کی تیاری شامل تھی
بھارت ایکسپریس۔