Bharat Express

War on Gaza: ایران نے اسرائیل پر حماس کے حملے کو تہران سے جوڑنے کے دعوے کو پھر کیا مسترد، دوحہ میں مقیم حماس کے عہدیداروں نے کہہ دی بڑی بات

7 اکتوبر 2023 کو حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ جواب میں اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر حملہ کیا جا رہا ہے۔

اسرائیل-حماس جنگ

تہران: نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مشن نے اسرائیل پر 7 اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے سے تہران کے تعلق کے دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی دعوے کے مطابق تہران کو 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں کا پہلے سے علم تھا۔ IRNA کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مشن نے نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی۔

دوحہ میں مقیم حماس کے عہدیداروں نے اعلان کیا ہے کہ انہیں اس آپریشن کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا اور صرف غزہ میں قائم حماس کا ملٹری ونگ اس آپریشن کی منصوبہ بندی، فیصلہ سازی اور ہدایت کاری کا ذمہ دار تھا۔ اس آپریشن کو جزوی یا مکمل طور پر ایران یا حزب اللہ سے جوڑنے والا کوئی بھی دعویٰ غلط اور فرضی دستاویزات پر مبنی ہے۔

نیو یارک ٹائمز نے ہفتے کے روز رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فورسز کی طرف سے ضبط اور امریکی اخبار کو ملیں حماس کی خفیہ میٹنگوں کی تفصیلات سے 7 اکتوبر کے حملے کی منصوبہ بندی کے جانکاری ملتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ حماس کے موجودہ سیاسی بیورو چیف یحییٰ سنوار کے اس عزم کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ اگر حماس نے سرحد پار سے اچانک حملہ کیا تو وہ فلسطینی گروپ کے اتحادیوں ایران اور حزب اللہ کو اس آپریشن میں شامل ہونے پر آمادہ کریں گے یا کم از کم اسرائیل کے ساتھ وسیع جنگ کے لیے پرعزم ہوں گے۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ جواب میں اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ایرانی قیادت نے مسلسل کہا ہے کہ اگرچہ وہ حماس سمیت فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی حمایت کرتی رہی ہے لیکن اسے اسرائیل پر حملوں کے بارے میں پہلے سے کوئی علم نہیں تھا اور نہ ہی وہ ان حملوں میں ملوث تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read