Bharat Express

Vice-President Jagdeep Dhankhar: سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطا بتانے پر سپریم کورٹ کے تبصرے پر نائب صدر جگدیپ دھنکھڑنے دی نصیحت

نائب صدر جگدیپ دھنکھڑنے کہا کہ ملک کے تمام اعضاء مل کر کام کرتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ لوگوں کو ان کے تمام حقوق ملیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ تمام اداروں کو جمہوری اور آئینی اقدار کے مطابق مل کر کام کرنا ہوگا۔

سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطا بتانے پر سپریم کورٹ کے تبصرے پر نائب صدر جگدیپ دھنکھڑنے دی نصیحت

الیکشن کمیشن اور تفتیشی ادارے مشکل حالات میں کام کرتے ہیں۔ ان کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنا ان کے حوصلے پست کر سکتا ہے۔ نائب صدر جگدیپ دھنکھڑنے یہ بڑا تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اہم اداروں کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔ یہ ادارے مشکل ماحول میں قانون کے تحت کام کرتے ہیں۔ ان اداروں کو ہر قسم کی بے ضابطگیوں پر نظر رکھنی ہوگی۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو ممبئی میں ایک تقریب کے دوران کہی۔ ان کا یہ بیان اہم ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے اتوار کو ہی ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے سی بی آئی پر تبصرہ کیا تھا۔

بنچ میں شامل جج نے کہا تھا کہ سی بی آئی کو کسی بھی دباؤ سے آزاد ہو کر کام کرنا چاہیے۔ اسے اپنے پنجرے میں بند طوطے کےکردارسے باہر آنا چاہیے۔ عدالت نے یہ تبصرہ سی بی آئی کے ذریعہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری کی سماعت کے دوران کیا تھا۔ بنچ میں شامل جسٹس اجل بھویاں نے کہا تھا کہ ایجنسی کو پنجرے میں بند طوطے کے کردارسے باہر آنا چاہیے۔ اس تبصرہ پر کسی کا نام لیے بغیر نائب صدر جگدیپ دھنکھڑنے کہا کہ اداروں پر تبصرہ کرنے سے ان کے حوصلے پست ہوسکتے ہیں۔

نائب صدر جگدیپ دھنکھڑنے کہا کہ ملک کے تمام اعضاء مل کر کام کرتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ لوگوں کو ان کے تمام حقوق ملیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ تمام اداروں کو جمہوری اور آئینی اقدار کے مطابق مل کر کام کرنا ہوگا۔ اس لیے مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ کو سیاسی طور پر حساس معاملات کو نہیں اٹھانا چاہیے۔ ایسا کوئی بھی تبصرہ اداروں کے حوصلے پست کر سکتا ہے، جس سے ان کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اداروں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے الیکشن کمیشن اور تفتیشی ایجنسیوں کی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ان اداروں کو مشکل ماحول اور دباؤ میں کام کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے ایسا کوئی بھی منفی تبصرہ ان کے حوصلے پست کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ایسے تبصرے ایک مختلف تاثر پیدا کرتے ہیں۔ اس سے اداروں کا نقصان ہوتا ہے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read