Bharat Express

Gyanvapi Masjid Case: ’گیان واپی کو مسجدکہتے ہیں، لیکن وہ مکمل’وشوناتھ‘ ہیں‘، وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پھرکیا بڑا دعویٰ

یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بابا وشوناتھ اورآدی شنکرآچاریہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھگوان نے کہا کہ میں وشوناتھ ہوں، گیان واپی کا مجسمہ جس کی عبادت کے لئے آپ کیرالہ سے یہاں آئے ہیں۔

اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فائل فوٹو)

یوپی کے وارانسی واقع گیان واپی مسجد احاطے سے متعلق اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیان واپی مسجد کوآج لوگ دوسرے لفظوں میں مسجد کہتے ہیں، لیکن اصل میں گیان واپی مکمل ’وشوناتھ‘ ہی ہیں۔ ایک پروگرام میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا، ”آچاریہ آدی شنکراپنے ادویت علم سے لبریزہوکرسادھنا (روحانی مشق) کے لئے کاشی آئے، تویہاں بھگوان وشوناتھ نے ذاتی طورپران کی آزمائش  لینی چاہی۔ بابا وشوناتھ، ایک دن صبح کے وقت جب آدی شنکربرہما مہورت میں گنگا اسنان (غسل کے لئے) دریائے گنگا پرجا رہے تھے، تووہاں سب سے ادھوت کہے جانے والے ایک عام آدمی کی شکل (روپ) میں وہ ان کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

’چنڈال کی بات سن کرحیران رہ گئے آدی شنکر‘

یوگی آدتیہ ناتھ آگے کہتے ہیں، ”تب فطری طورپران کے منہ سے نکلتا ہے، ہٹومیرے راستے سے ہٹو۔“ اس پر سامنے سے وہ چنڈال آدی شنکرسے ایک سوال پوچھتا ہے، ”آپ تواپنے آپ کوادویت علم میں ماہرسمجھتے ہیں۔ آپ کس کوہٹانا چاہتے ہیں؟ آپ کی علم کیا اس جسم کودیکھ رہی ہے؟ یا پھراس جسم کے اندر بسے ہوئے برہما کو دیکھ رہی ہے۔ اگربرہما ستیہ (حقیقت) ہے توجوبرہما آپ کے اندرہے، وہی برہما میرے اندربھی ہے۔ اس برہما حقیقت کو جان کراگرآپ اس برہما کو ٹھکرا رہے ہیں تو اس کا مطلب آپ کا یہ علم حقیقت نہیں ہے۔“ چنڈال کی منہ سے یہ بات سن کرآدی شنکرحیران رہ گئے۔

یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی نے مزید کہا، ”آدی شنکرنے حیران ہوکرپوچھا آپ کون ہیں؟ میں یہ جاننا چاہتا ہوں۔ تو اس نے کہا کہ جس گیان واپی کے لئے تم پوجا کررہے ہو، بدقسمتی سے وہ گیان واپی آج دوسرے لفظوں میں مسجد کہلاتا ہے۔ لیکن وہ مکمل وشوناتھ ہی ہیں۔ جس گیان واپی کی اپاسنا کے لئے آپ کیرلا سے چل کریہاں آئے ہیں، میں میں اس کا حقیقی روپ وشوناتھ ہوں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں۔ ”بابا وشوناتھ کا جواب سن کرآدی شنکران کے سامنے جھک جاتے ہیں۔ ساتھ ہی انہیں اس بات کا احساس بھی ہوتا ہے کہ یہ جسمانی اچھوت نہ صرف روحانی عمل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنتی ہے بلکہ قومی یکجہتی اورسالمیت کی راہ میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اگرہمارا معاشرہ اس بڑی رکاوٹ کوسمجھتا تو یہ ملک کبھی غلام نہ ہوتا۔“