Bharat Express

NEET 2024 Supreme Court Hearing: سپریم کورٹ نے NEET-UG 2024 پیپر لیک معاملے میں سنایا بڑا فیصلہ، این ٹی اے کو ملی 24 گھنٹے کی مہلت

سپریم کورٹ نے NEET-UG 2024 کے امتحانات میں پیپر لیک ہونے اور بدعنوانی کا الزام لگانے والی درخواستوں پر اگلی سماعت کے لئے 22 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ البتہ آج کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے NTA کو ہدایت دی ہےکہ وہ نتائج کو اپنی ویب سائٹ پراپ لوڈ کرے۔

سپریم کورٹ نے NEET-UG 2024 کے امتحانات میں پیپر لیک ہونے اور بدعنوانی کا الزام لگانے والی درخواستوں پر اگلی سماعت کے لئے 22 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ البتہ آج کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے NTA کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر NEET-UG امتحان میں طلباء کے حاصل کردہ نمبرات کو جمعہ کی شام پانچ بجے تک  شائع کرے اور البتہ اس ریزلٹ میں طلباء کی شناخت کو ظاہر نہ کیا جائے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ نتیجہ شہر اور مرکز کے لحاظ سے الگ الگ اعلان کیا جانا چاہیے۔

سپریم کورٹ نے این ٹی اے کو ہدایت دی کہ تمام طلباء کے نتائج – شہر وار اور مرکز کے لحاظ سے  ہفتہ کی دوپہر 12 بجے تک آن لائن اپ لوڈ کر دیے جائیں۔ عدالت نے پیر تک کونسلنگ پر روک لگانے سے انکار کر دیاہے۔ سماعت کے دوران سالسٹر جنرل  نے کہا کہ ‘کاؤنسلنگ میں کچھ وقت لگے گا۔ یہ 24 جولائی کے آس پاس شروع ہوگا۔ سی جے آئی نے کہا، ‘ہم پیر کو ہی سماعت کریں گے۔اب سوال یہ ہے کہ کیاامتحان منسوخ ہوگا یا نہیں؟

سپریم کورٹ میں آج طویل بحث کے بعد بھی 23 لاکھ طالب علم اس سوال کے جواب کے منتظر ہیں۔ سماعت کے دوران عرضی گزاروں کی کم از کم تعداد، آئی آئی ٹی مدراس کی رپورٹ، پیپر میں کب اور کیسے بے قاعدگیاں ہوئیں، کتنے حل کرنے والے پکڑے گئے، دوبارہ ٹسٹ کی مانگ اور پیپر میں بے قاعدگیوں کی مکمل ٹائم لائن پر بات ہوئی۔اب امیدواروں کونیٹ تنازعہ پر پیر کو ہونے والی سماعت تک کا انتظار کرنا پڑے گا۔

پیپر لیک پر سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑی کی سربراہی والی بنچ نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ کو ہمارے سامنے ثابت کرنا ہوگا کہ یہ بے ضابطگی اور لیک بڑے پیمانے پر ہوئی ہے اور امتحان منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔  عدالت نے پوچھا کہ سرکاری کالج میں کتنی سیٹیں ہیں، درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ 56000 سیٹیں ہیں۔ پرائیویٹ کالجز میں سیٹوں کے بارے میں پوچھا گیا تو جواب ملا کہ 52 ہزار سیٹیں ہیں۔طلباء کے امتحانات منسوخ کرنے کے معاملے کے بارے میں، سی جے آئی نے پوچھا کہ درخواست گزاروں کے کم از کم نمبر کتنے ہیں۔ اس پر سالیسٹر جنرل نے کہا کہ 131 طلبہ ہیں، جو 1,08,000 طلبہ میں شامل نہیں ہیں، جو دوبارہ امتحان دینا چاہتے ہیں، جب کہ 254 طلبہ ایسے ہیں جو پاس ہوچکے ہیں اور وہ دوبارہ امتحان نہیں چاہتے ہیں۔سپریم کورٹ نے درخواست گزار سے کہا کہ دوبارہ ٹسٹ کا حکم اسی صورت میں دیا جا سکتا ہے جب آپ ہمارے سامنے ثابت کریں کہ بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں۔ درخواست گزار طلباء کے وکیل نے کہا کہ کچھ ایسے طلباء بھی آئے ہیں جن کے رینک 1 لاکھ 8 ہزار کے درمیان ہیں، لیکن انہیں سرکاری کالج نہیں ملا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read