برطانیہ کے عام انتخابات میں لبیر پارٹی نے شاندار جیت حاصل کی ہے۔
لندن: برطانیہ میں قبل از وقت ہونے والے عام انتخابات میں لیبر پارٹی جیت گئی جبکہ حکمراں جماعت کنزرویٹو کو بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اب تک کے نتائج کے مطابق مجموعی طور پر650 نشستوں میں سے 641 کے حتمی نتائج آگئے۔ لیبرپارٹی اب تک کے نتائج میں 410 نشستیں جیت چکی ہے جبکہ کنزرویٹو119 اور لب ڈیم 71 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔
لیبر پارٹی تاریخی1997 کے نتائج کو دوہرانے جارہی ہے۔ لیبرپارٹی کو1997 کے بعد اب تک کی سب سے بڑی جیت ملی تھی۔ اس وقت پارٹی کے رہنما ٹونی بلیئرتھے۔ پارٹی نے اس وقت 419 سیٹیں جیتی تھیں۔ جبکہ کنزرویٹیو صرف165سیٹوں پرسمٹ کررہ گئی تھی۔ لیبر رہنما ناز شاہ، یاسمین قریشی اور افضل خان نے بھی اپنی نشست جیت لی، لیبرپارٹی کے سابق رہنما جیریمی کوربن بطورآزاد امیدوار کامیاب ہوئے جبکہ جارج گیلوے کو لیبرحریف نے شکست دے دی۔قبل ازیں برطانوی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد برطانوی میڈیا کی جانب سے جاری پہلے نتیجے میں سنڈر لینڈ ساؤتھ سے لیبر پارٹی کی بریجٹ فلپسن کوکامیابی ملی تھی۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم نے اپنی شکست قبول کرلی ہے۔ انہوں نے اس شکست کی ذمہ داری خود لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس شکست کی خود ذمہ داری لیتا ہوں۔ کیئراسٹارمرکو جیت کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ برطانیہ کے پہلے ہندو وزیراعظم رشی سنک کی طرف سے 22 مئی کو ملک میں 4 جولائی کوعام انتخابات کروانے کے اعلان کے بعد تقریباً 6 ہفتوں کی انتخابی مہم کے بعد آج ووٹنگ ہوئی، جوہندوستانی وقت کے مطابق تقریباً ایک بجے تک جاری رہی۔
پارلیمنٹ کی 650 نشستوں کیلئے ساڑھے چار ہزار سے زائد امیدوار ہیں، کامیابی کیلئے کسی بھی پارٹی کو50 فیصد یعنی 326 نشستیں درکارہیں۔ کوئی پارٹی اگراکثریت حاصل نہ کر پاتی ہے تو پارلیمنٹ معلق ہوگی، اتحادی حکومت بنانی ہوتی ہے۔ 9 جولائی کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں نومنتخب اراکین حلف اٹھائیں گے۔عام انتخابات میں پارلیمنٹ کی 650 نشستوں کے لئے ساڑھے 4 ہزارسے زائد امیدوارانتخابی دنگل میں اترے۔ تاہم لیبرپارٹی اورکنزرویٹو پارٹی کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جارہی تھی، لیکن یہاں مقابلہ یکطرفہ دکھائی دیا اور لیبر پارٹی نے شاندار جیت حاصل کرلی۔
بھارت ایکسپریس۔