Bharat Express

Keir Starmer

دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، دونوں وزرائے اعظم نے معیشت، تجارت، نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، تحقیق اور اختراع، گرین فائنانس اور عوام کے درمیان روابط کو مضبوط کرنے کے ساتھ ہندوستان-برطانیہ جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مستحکم  کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

برطانیہ ے قانون کے مطابق، لارڈ چانسلر سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے انصاف ہوتا ہے اور یہ عہدہ ایک وزیر کے برابر ہوتا ہے جو انگلینڈ اور ویلز میں عدالتوں اور قانونی معاملات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔تقریب کے دوارن پہلی خاتون چیف جسٹس ڈیم سو کار نے متعدد تاریخی باتوں کی نشاندہی کی۔

کانگریس لیڈر نے اپنے خط میں مزید کہا، "ان نظریات کے لیے پرعزم ہونے کے ناطے، میں آپ کو اور برطانیہ کے لوگوں کو ان کی حمایت کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ راہل نے مزید کہا، "میں ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی مسلسل مضبوطی کا بھی منتظر ہوں۔

ادھر مسلم راشٹریہ منچ کے ترجمان Shahid Sayeed نے برطانوی انتخابی نتائج پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان اور برطانیہ کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

شبانہ محمود 17 ستمبر 1980 کو پیدا ہوئیں۔ 2002 میں انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ تاہم شبانہ کا بچپن زیادہ امیر نہیں تھا۔ ان کے والد سعودی عرب میں سول انجینئر کے طور پر کام کرتے تھے اور ان کی والدہ کریانہ کی دکان میں کام کرتی تھیں۔

ہندوستانی نژاد پہلے برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کی کنزرویٹو پارٹی کو انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی شکست کو قبول کرتے ہوئے رشی سنک نے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

لیبر پارٹی تاریخی1997 کے نتائج کو دوہرانے جارہی ہے۔ لیبرپارٹی کو1997 کے بعد اب تک کی سب سے بڑی جیت ملی تھی۔ اس وقت پارٹی کے رہنما ٹونی بلیئر تھے۔ پارٹی نے اس وقت 419 سیٹیں جیتی تھیں۔ جبکہ کنزرویٹیو صرف165سیٹوں پرسمٹ کررہ گئی تھی۔

برطانوی انتخابات میں لیبر پارٹی زبردست فتح کی طرف بڑھ رہی ہے۔ دوسری جانب موجودہ وزیر اعظم رشی سنک کی کنزرویٹو پارٹی بہت پیچھے رہ گئی ہے۔ جیتنے کی صورت میں لیبر پارٹی 14 سال بعد برطانیہ میں دوبارہ اقتدار میں آئے گی۔

اس بار برطانوی انتخابات میں ہندوستانی نژاد افراد توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ ہندوستانی نژاد ہندو ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے کنزرویٹو پارٹی نے 30 اور لیبر پارٹی نے 33 امیدوار کھڑے کیے ہیں۔

برطانوی عام انتخابات میں ہندوستانی نژاد ووٹروں کا اہم کردار ہے، اسی لیے حکمران کنزرویٹو پارٹی نے ہندوستانی نژاد 30 افراد کو میدان میں اتارا ہے۔ دوسری جانب لیبر پارٹی نے ہندوستانی نژاد 33 افراد کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔