ملک میں جیسے جیسے گرمی بڑھ رہی ہے کسانوں کا غصہ بھی اسی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ دریں اثنا، حکومت کی طرف سے جاری تعطل کے درمیان، پنجاب کی کسان تنظیمیں پی ایم نریندر مودی کے خلاف احتجاج کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ پی ایم مودی انتخابی مہم کے لیے جمعرات کو ریاست کے دورے پر ہوں گے۔ ساتویں مرحلے میں پنجاب کی تمام سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی۔کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے صدر سرون سنگھ پنڈھر نے بتایا کہ ہم نے حکومت سے کہا کہ ہمیں دہلی جانے کی اجازت دی جائے لیکن انہوں نے ہمیں اجازت نہیں دی۔ یہی نہیں، ہم نے انتظامیہ سے کہا کہ اگر پی ایم مودی کل ریاست کا دورہ کر رہے ہیں تو آئیں، لیکن ہمیں ان سے بات کرنے اور ان سے سوال پوچھنے کا موقع دیا جائے۔ پولیس نے ہمیں اس کی اجازت بھی نہیں دی۔اس لئے ہم کل پٹیالہ جائیں گے اور جہاں تک وہ ہمیں اجازت دیں گے وہاں تک جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ کہتے ہیں کہ یہ جمہوریت ہے تو جمہوریت ہمارے لیے بھی ہے۔ ہمیں اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کا پورا حق ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی جمعرات کو پٹیالہ جائیں گے جہاں وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی امیدوار پرنیت کور کی حمایت میں ریلی نکالیں گے۔ شمبھو بارڈر پر کسانوں کے احتجاج کے 100 دن مکمل ہونے کے موقع پر ایک ریلی میں حصہ لیتے ہوئے، پنڈھر نے کہا کہ کسان کالے جھنڈے لے کر جائیں گے اور پی ایم مودی کے خلاف احتجاج کریں گے۔
پنڈھر نے کہا کہ ہم نے انتظامیہ سے کہا ہے کہ ہمیں پی ایم مودی سے بات کرنے کی اجازت دی جائے۔ لیکن وہ اس بات سے متفق نہیں ہے۔ اس لیے ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔منگل کو سنیوکت کسان مورچہ کے لیڈروں نے اعلان کیا تھا کہ وہ پی ایم مودی کے دورہ پنجاب کے خلاف کالے جھنڈے دکھا کر احتجاج کریں گے۔ کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ 23 فصلوں پر ایم ایس پی کی ضمانت دینے کے علاوہ مزدوروں کو 200 دن کے کام کی ضمانت دی جانی چاہئے اور ان کی اجرت میں بھی اضافہ کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے اس بات سے مکمل انکار کیا کہ کسانوں کی وجہ سے عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔