Bharat Express

Vinesh Phogat

ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد تمام پارٹیوں نے اپنی تیاریاں تیز کر دی ہیں۔ دریں اثنا، پیر (2 ستمبر) کو ہریانہ کانگریس کے انچارج دیپک بابریا نے کانگریس امیدواروں کی فہرست کے حوالے سے اہم جانکاری دی۔

ونیش پھوگاٹ کے مطابق، "ہر کوئی مجبوری میں احتجاج کرتا ہے۔ جب احتجاج زیادہ دیر تک جاری رہتا ہے تو لوگوں کو امید پیدا ہوتی ہے۔ اگر ہمارے ہی لوگ سڑکوں پر بیٹھیں گے تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟ مجھے لگتا ہے کہ اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر آنا چاہیے۔ "

صرف 17 سال کی عمر میں، نیہا سنگوان قومی اور بین الاقوامی سطح پر 11 گولڈ سمیت 11 تمغے جیت چکی ہیں۔ انہوں نے 2018 میں نیشنل گیمز میں گولڈ، 2022 میں نیشنل سب جونیئر ریسلنگ مقابلے میں گولڈ اور اکتوبر 2023 میں فرید آباد میں بھارت کماری کا ٹائٹل جیتا ہے۔

ریسلر کرشنا کا کہنا ہے کہ کاجل نے مجھے دیکھ کر 7 سال کی عمر میں ریسلنگ شروع کردی تھی۔ کاجل کی لگن دیکھ کر میں اس کی طرف توجہ دینے لگا۔ کچھ ہی وقت میں کاجل نے کئی تمغے جیتے اور اب ہمارا خواب ہے کہ کاجل ملک کے لیے اولمپک تمغے جیت کر ملک کا نام روشن کرے۔

ونیش پھوگاٹ جمعہ کو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے ساتھ ساتھ بھوپیندر سنگھ ہڈا اور ان کے اہل خانہ سے ملنے دہلی کی رہائش گاہ پہنچی تھیں۔

ونیش پھوگٹ پر بھوپیندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ انہیں راجیہ سبھا میں نامزد کیا جائے۔ ٹکٹ کی تقسیم پر انہوں نے کہا کہ کانگریس ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں خواتین، نوجوانوں اور بزرگوں کو موقع دے گی۔

کرکٹر سے سیاستداں بنے چیتن شرما نے بہوجن سماج پارٹی کی جانب سے فرید آباد لوک سبھا حلقہ سے 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ بی ایس پی نے چیتن شرما کو میدان میں اتارا تھا کیونکہ وہ برہمن برادری سے تعلق رکھتے تھے، بی ایس پی کے کیڈر ووٹر تھے اور کرکٹر بھی تھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو میں ونیش پھوگاٹ  کو 500 روپے کے نوٹوں کا بنڈل پکڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں ونیش پھوگاٹ کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے

اسٹار ریسلر ونیش پھوگاٹ ہفتہ (17 اگست) کو پیرس سے ہندوستان واپس آ گئیں۔ دہلی ہوائی اڈے پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ اولمپکس میں تمغے جیتنے والے پہلوان بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک بھی وینیش کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ پہنچے۔

ششی تھرور کانگریس کے ان لیڈروں میں شامل ہیں جو سوشل میڈیا پر کافی سرگرم رہتے ہیں۔ تاہم کئی مواقع پر ان کے بیانات نے کانگریس پارٹی کے لیے مسائل پیدا کیے ہیں۔