ریسلر کاجل
نئی دہلی: ہریانہ کی پہلوان بیرونی سرزمین پر مسلسل ملک کا نام روشن کر رہی ہیں۔ خاص طور پر ریسلنگ میں زیادہ تر کھلاڑی یہاں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں کے نوجوان پہلوان بھی غیر ملکی سرزمین پر تمغے جیت کر ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔ حال ہی میں اردن میں منعقدہ انڈر 17 ورلڈ چمپئن شپ میں سونی پت کی رہنے والی ریسلر کاجل نے 69 کلوگرام ویٹ کیٹیگری میں گولڈ میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کیا۔ اس موقع پر ان کے گاؤں اور اہل خانہ میں خوشی کا ماحول ہے۔
کاجل کے چچا کرشنا ریسلنگ کیا کرتے تھے۔ اس وقت کاجل کی عمر صرف 7 سال تھی۔ وہ اپنے چچا کو دیکھ کر اس کھیل میں دلچسپی لینے لگیں اور ان میں ریسلنگ کا شوق پیدا ہوا، جس کے بعد کاجل نے اپنے چچا سے ریسلنگ کے کرتب سیکھنا شروع کر دیا۔ اب کاجل غیر ملکی سرزمین پر ترنگے کی شان بڑھا رہی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اردن میں منعقدہ عالمی چیمپئن شپ میں 69 کلوگرام وزن کے زمرے میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔
گولڈ میڈل جیتنے پر اہل خانہ میں خوشی کا ماحول ہے۔ سونی پت میں ان کا پرتپاک استقبال کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ کاجل کی والدہ ببیتا کا کہنا ہے کہ کاجل کو چورما پسند ہے اور اسے وہی کھلایا جائے گا۔ ان کے گرو اور چچا کرشنا کا کہنا ہے کہ اب کاجل 2028 میں ہونے والے اولمپکس کے لیے تیار ہوں گی۔
کاجل کی عمر 17 سال ہے اور وہ کئی بار ’بھارت کیسری‘ کا خطاب جیت چکی ہیں۔ کاجل اپنی کامیابی کا سہرا اپنے چچا اور گرو کو دے رہی ہیں۔ کاجل کا مقصد ملک کے لیے اولمپک گولڈ میڈل جیتنا ہے۔
ریسلر کرشنا کا کہنا ہے کہ کاجل نے مجھے دیکھ کر 7 سال کی عمر میں ریسلنگ شروع کردی تھی۔ کاجل کی لگن دیکھ کر میں اس کی طرف توجہ دینے لگا۔ کچھ ہی وقت میں کاجل نے کئی تمغے جیتے اور اب ہمارا خواب ہے کہ کاجل ملک کے لیے اولمپک تمغے جیت کر ملک کا نام روشن کرے۔ کاجل کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ کاجل اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر ونیش پھوگاٹ کا ادھورا خواب پورا کرے گی۔
بھارت ایکسپریس۔