Bharat Express

Haryana

بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم چودھری دیوی لال کے بیٹے اوم پرکاش چوٹالہ ہریانہ کے ساتویں وزیر اعلیٰ رہے تھے۔ وہ یکم جنوری 1935 کو سرسا کے گاؤں چوٹالہ میں پیدا ہوئےتھے۔

عدالت نے مزید کہا کہ پنجاب کے حلف نامے میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ گاؤں کی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹی کب بنی اور نوڈل افسر کب مقرر ہوئے۔ حکومت نے یہ حکم کب پاس کیا؟ اگر یہ کمیٹی بنی تھی تو اس نے اب تک کیا کیا؟

ہریانہ کی تمام سیٹوں پر ایک ہی مرحلے میں 5 اکتوبر کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ رجحانات میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔ بی جے پی ہیٹ ٹرک کا دعویٰ کر رہی ہے۔ جبکہ کانگریس دس سال بعد اقتدار میں واپسی کی امید کر رہی ہے۔

ہریانہ کی اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی جاری ہے اوردوپہر تک ووٹوں کی گنتی میں کانگریس کو بڑا جھٹکا لگتا ہوا دکھائی دے رہا ہے چونکہ یہاں کانگریس 36 سیٹوں پر ہی آگے ہے، جبکہ بی جے پی 48 سیٹوں پر آگے دکھائی دے رہی ہے۔یعنی ہریانہ میں بی جے پی اپنے دم پر حکومت بناتی دکھائی دے رہی ہے۔

واضح رہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی کی 90 سیٹیں ہیں جہاں اکثریت یا حکومت سازی کیلئے 46 سیٹیں درکار ہیں ۔ ہریانہ میں بھی کچھ ایسی ہی تصویر ہے جہاں کل سیٹیں 90 ہیں جبکہ اکثریت کیلئے یہاں بھی 46 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔

بتادیں کہ جموں کشمیر میں اسمبلی کی 90 سیٹیں ہیں جہاں اکثریت یا حکومت سازی کیلئے 46 سیٹیں درکار ہیں ۔ ہریانہ میں بھی کچھ ایسی ہی تصویر ہے جہاں کل سیٹیں 90 ہیں جبکہ اکثریت کیلئے یہاں بھی 46 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔

ہریانہ اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہفتے کی شام کو ختم ہوئی اور نتائج کا اعلان منگل کو کیا جائے گا۔

ہریانہ میں پہلی بار 5 بڑی سیاسی جماعتیں کانگریس، بی جے پی، جننائک جنتا پارٹی (جے جے پی)، انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) اور عام آدمی پارٹی (عآپ) انتخابی میدان میں ہیں۔

زیادہ تر ایگزٹ پولز میں کانگریس کی برتری نظر آ رہی ہے۔ وہیں، بی جے پی جو ریاست میں 2014 سے برسراقتدار ہے، مسلسل تیسری بار جیت کی تلاش میں ہے۔ 2019 میں بی جے پی نے دوسری بار حکومت بنائی تھی۔ اس بار اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو اینٹی انکمبنسی، کسانوں کی تحریک اور پہلوانوں کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔

جمعرات کو پریس کانفرنس میں بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے بھوپیندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ کوئی بھی طبقہ بی جے پی حکومت کے مظالم سے محفوظ نہیں ہے۔ عام طور پر حکومت اپنی انتخابی کامیابیوں کی فہرست بناتی ہے لیکن بی جے پی کے پاس دکھانے کے لیے کچھ نہیں تھا۔