Bharat Express

US Presidential Election 2024

ذرائع کا خیال ہے کہ کملا ہیرس گزشتہ چند مہینوں سے ڈی کے شیوکمار کے ساتھ رابطے میں ہیں۔حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس کا مقصد کیا ہے، لیکن یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کملا ہیرس نے راہل گاندھی سے بھی فون پر بات کی تھی اور حالیہ دنوں ہندوستان میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے کانگریس صدر سے ملاقات کی تھی۔

ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کملا ہیرس نے کہا کہ میں گزشتہ چند ہفتوں میں جس راستے سے یہاں تک پہنچی ہوں وہ ہماری توقعات سے بالاتر ہے۔

سابق امریکی صدر نے گزشتہ روز یوکرینی صدر زیلنسکی سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین اور روس کی جنگ میں بے شمار معصوم لوگ مارے گئے۔ٹرمپ کہنا ہے کہ انہوں نے یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان سے وعدہ کیا۔

صحافی مارک ہالپرین نے کہا کہ ذرائع کے مطابق صدر جو بائیڈن ڈیموکریٹک امیدوار کے عہدے سے دستبردار ہونے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ حالانکہ وہ نائب صدر کملا ہیرس کو اپنے جانشین کے طور پر حمایت نہیں کریں گے۔

نیویارک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق 39 سالہ وینس نے 2016 میں ہلبیلی ایلیجی کے نام سے ایک کتاب لکھی تھی جس کے بعد وہ کافی چرچہ میں آگئے۔ نائب صدارتی امیدوار جے ڈی وینس کا بھی ہندوستان سے خاص تعلق ہے۔

انتخابی بحث میں کمزور ثابت ہونے کے بعد، پارٹی کے اپنے ارکان پارلیمنٹ اب بائیڈن پر صدارتی انتخاب سے خود کو دور کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن اس قابل نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کر سکیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں اپنی کارکردگی کو ایک بری رات قرار دیا ہے، کیونکہ اس کے بعد سے ان کی مقبولیت کی درجہ بندی میں کمی آئی ہے۔ ان کی پارٹی نے ان کی صحت پر سوالات اٹھائے۔

جو بائیڈن کی گزشتہ ہفتے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مباحثے کی ناکام کارکردگی نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر ان خدشات کی وجہ سے خوف و ہراس پھیلا دیا کہ وہ دوسری مدت کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

امریکی نیوز ویب سائٹ کیبل نیوز نیٹ ورک (CAN) کی رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن کو ڈیموکریٹک ڈیلیگیٹس میں 2099 ووٹ ملے۔ جیسن پامر کو تین ووٹ ملے اور دیگر (غیر ذمہ دار) کو 20 ووٹ ملے۔ یعنی جو بائیڈن 2079 ووٹوں سے آگے تھے۔

"Super Tuesday" امریکی انتخابی کیلنڈر کے مصروف ترین دنوں میں سے ایک ہے۔ چونکہ امریکی صدارت کی دوڑ مختصر ہے، اس لیے امیدواروں کے انتخاب کے لیے یہ بہت اہم ہے۔ "سپر منگل" کو ریپبلکن 15 ریاستوں میں اور ڈیموکریٹس 15 ریاستوں اور ایک علاقے میں نامزدگی کے مقابلے منعقد کریں گے۔