Bharat Express

Tejashwi Yadav

بہار میں سال 2025 میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ آر جے ڈی، جے ڈی یو، بی جے پی اور دیگر علاقائی سیاسی جماعتوں نے اس حوالے سے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ پارٹیاں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے کارکنوں کو ہدایات دے رہی ہیں۔

بنگلہ دیش میں تشدد اور انارکی کے بعد شیخ حسینہ نے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے کر ملک چھوڑ دیا تھا۔ شیخ حسینہ کے بنگلہ دیش چھوڑنے کے بعد فوج نے ملک کی کمان سنبھال لی ہے لیکن وہاں کی صورتحال اب بھی قابو میں نہیں ہے۔

بہار کے اقلیتی بہبود کے وزیر زماں خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ہر شعبے کی ترقی کی۔ ہمارے لیڈران ہمیشہ بھائی چارے اور ہم آہنگی کے حق میں سوچتے ہیں۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے 2 اگست کو دعویٰ کیا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) ان پر چھاپہ مارنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی کے کچھ لوگوں نے انہیں داخلی طور پر چھاپے کی منصوبہ بندی کے بارے میں مطلع کیا ہے، اور وہ ان کا انتظار کر رہے ہیں۔

جیتن سہنی قتل کے سانحہ کے بعد تیجسوی یادو نے ایک ویڈیو جاری کیا ہے۔ اس میں انہوں نے نتیش حکومت پر بڑا حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں آتنک راج قائم ہوچکا ہے اور ڈبل انجن کی حکومت میں مجرمین کے حوصلے بلند ہیں۔

کبھی کوسی کے علاقے میں نارتھ لائبریشن آرمی چلانے والے شنکرسنگھ نے بہارکے سبھی سیاسی شخصیات کوہراتے ہوئے روپولی اسمبلی الیکشن کا ضمنی الیکشن جیت لیا ہے۔ روپولی میں آرجے ڈی اور جے ڈی یو دونوں نے گنگوتا ذات کے امیدواریعنی پسماندہ طبقے سے امیدواراتارا تھا۔

آر ایل ایم کے سربراہ اوپیندر کشواہا نے جمعہ کو لالو یادو پر جوابی حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لالو کو بد عنوانی سے متعلق معاملہ  پر بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔

پریم کمار نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار کو خصوصی مدد فراہم کرنے کا کام کیا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں پی ایم مودی نے ریاست کی ترقی کے لیے 1 لاکھ 65 ہزار کروڑ روپے کا خصوصی پیکیج دیا۔

تیجسوی یادو نے ٹویٹر پر لکھا، "بہار میں پل نہیں بلکہ 18 سال کی گڈ گورننس کی بدعنوانی کے مینار گر رہے ہیں۔ این ڈی اے حکومت نے بدعنوانی اور بدترین حکمرانی کے معاملے میں عالمی ریکارڈ بنایا ہے

تیجسوی یادو نے کہا کہ جب حکمرانی ختم ہو جائے اور حکمران پر اعتماد نہ ہو تو اسے اپنے اصولوں، ضمیر اور خیالات کو ایک طرف رکھ کر اوپر سے لے کر نیچے تک ہر معاملے پر ایسے ہی پاؤں پڑنا پڑتا ہے۔ ہمیں کرسی کی نہیں بلکہ بہار اور 14 کروڑ بہاریوں کے حال اور مستقبل کی فکر ہے۔