آچاریہ پرمود کرشنم۔ (فائل فوٹو)
Pramod Krishnam on Opposition: سری کلکی دھام کے سربراہ آچاریہ پرمود کرشنم نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’ ووٹ بینک کے لالچ میں اس حد تک گر جاؤ گے کہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہونے والے مظالم پر بیان تک نہیں دیا۔ ارے ڈوب مرو… چُلّو بھر پانی میں۔ آچاریہ پرمود کرشنم نے ایکس پوسٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی، ایس پی صدر اکھلیش یادو، ادھو ٹھاکرے، شرد پوار اور آر جے ڈی لیڈر تیجشوی یادو کو ٹیگ کیا۔
वोट बैंक के “लालच”
में तुम इतना गिर जाओगे कि “बांग्लादेश”
में हिंदुओं पर हो रहे “अत्याचार” पे क़ायदे से एक बयान तक नहीं दिया.@RahulGandhi @yadavakhilesh @OfficeofUT @PawarSpeaks @yadavtejashwi अरे डूब मरो “चुल्लू” भर पानी में.— Acharya Pramod (@AcharyaPramodk) August 10, 2024
منی شنکر ائیر کے بیان پر آچاریہ پرمود کا ردعمل
آپ کو بتا دیں کہ آچاریہ پرمود کرشنم نے حال ہی میں کانگریس کے سینئر لیڈر منی شنکر ایر کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ کلکی دھام کے پیٹھادھیشور آچاریہ پرمود نے کہا تھا کہ آج کی اپوزیشن نریندر مودی کی مخالفت نہیں بلکہ ہندوستان کی مخالفت ہے۔ یہ بھارت کے خلاف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اپوزیشن کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ بنگلہ دیش میں ایسی صورتحال کون پیدا کر رہا ہے۔ اگر بنگلہ دیش جیسی صورتحال بھارت میں ہو رہی ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کانگریس پارٹی اور پوری اپوزیشن کو بھی یہ بتانا چاہئے۔ واضح رہے کہ کانگریس لیڈر منی شنکر ایئر نے حال ہی میں کہا تھا کہ بھارت میں بھی بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا ہونے لگے ہیں۔
چیف جسٹس عبید الحسن نے دیا استعفیٰ
آپ کو بتاتے چلیں کہ بنگلہ دیش میں تشدد اور انارکی کے بعد شیخ حسینہ نے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے کر ملک چھوڑ دیا تھا۔ شیخ حسینہ کے بنگلہ دیش چھوڑنے کے بعد فوج نے ملک کی کمان سنبھال لی ہے لیکن وہاں کی صورتحال اب بھی قابو میں نہیں ہے۔ یہی نہیں، ہفتہ (10 اگست) کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبید الحسن نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ مظاہرین نے سپریم کورٹ کا گھیراؤ کیا اور چیف جسٹس سمیت تمام ججز سے مستعفی ہونے کا کہا۔
بھارت ایکسپریس۔