Bharat Express

Supreme Court

رہائی پانے والوں میں جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھیشام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسر بھائی ووہانیہ، پردیپ مورداہیا، بکا بھائی ووہانیہ، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل ہیں۔ 15 سال جیل میں گزارنے کے بعد، قید کے دوران ان کی عمر اور رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہیں 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا گیاتھا ۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بینچ گزشتہ اکتوبر میں الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کرنے کے بعد ایڈوکیٹ مہک مہیشوری کے ذریعہ داخل خصوصی اجازت والی عرضی پر سماعت ہو رہی تھی۔

جمعہ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی ہے، جس میں اہم بات یہ ہے کہ مسجد کمیٹی نے تمام 18 درخواستوں کو سپریم کورٹ میں منتقل کرنے کے ہائی کورٹ کے پہلے حکم کو چیلنج کیا ہے۔

پی ایم مودی پر غلط تبصرہ کرنے پر کھیڑا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ کانگریس لیڈر نے اسے منسوخ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ لیکن جمعرات 4 جنوری کو ہونے والی سماعت کے بعد عدالت نے واضح کیا کہ ایف آئی آر کو منسوخ نہیں کیا جائے گا۔

ترنمول کانگریس کی لیڈرمہوا موئترا لوک سبھا رکنیت ختم ہونے کے بعد سپریم کورٹ پہنچ گئی ہیں۔ حالانکہ انہیں یہاں سے بھی مایوسی ہاتھ لگی ہے۔

ہندو فریق نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ وضوخانہ کے پورے علاقے کو صاف کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں صفائی برقرار رکھی جاسکے۔ اس سلسلے میں عدالت سے وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو وضوخانہ کی صفائی کی ہدایت دینے کو کہا گیا تھا۔

اڈانی کیس میں عدالت نے کہا کہ SEBI کی تحقیقات میں FPI قوانین سے متعلق کوئی بے ضابطگی نہیں پائی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں محدود اختیارات ہیں جن کی بنیاد پر تحقیقات کی گئی ہے۔

ای ڈی نے تمل ناڈو کے وزیرسینٹھل بالاجی کے ٹھکانوں پر چھاپہ مارا تھا اور انہیں 14 جون 2023 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد انہوں نے  کہا کہ ان کے سینے میں درد ہورہا ہے۔ جس کے بعد انہیں چنئی کے ایک سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

چیف جسٹس نے جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی مقدمے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جموں و کشمیر سے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے پر سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے پر تنازعہ کو مزید ہوا نہیں دینے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ججز کسی بھی کیس کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق کرتے ہیں۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے وکلاء سے درخواست کی کہ وہ مناسب وجہ کے بغیر سماعت ملتوی کرنے کا مطالبہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عام لوگوں کی ضرورت کو سمجھنا ہوگا۔ آئیے معاشرے کو یہ پیغام دیں کہ ہم اپنے کام میں سنجیدہ ہیں۔