سپریم کورٹ آف انڈیا (فائل فوٹو)
ہماچل پردیش کے 6 کانگریس باغی اراکین اسمبلی کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے پیر کے روزہماچل پردیش میں باغی اراکین اسمبلی کی عرضی پرسماعت کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے باغی لیڈران کو نا اہل ٹھہرانے کے اسمبلی اسپیکر کے فیصلے پر روک لگانے سے انکار کردیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے انہیں ہماچل پردیش اسمبلی کی کارروائی کا حصہ بننے اورووٹنگ کرنے کی اجازت دینے سے بھی کردیا۔
باغی لیڈران کی طرف سے سپریم کورٹ میں سینئروکیل ہریش سالوے نے معاملہ عدالت میں پیش کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے باغی اراکین اسمبلی کی عرضی پر اسپیکرکے حکم پر روک لگانے سے انکار کردیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ضمنی الیکشن ڈکلیئرہوگئے ہیں، ایسے میں آپ کی عرضی سماعت کے قابل نہیں رہ گئی ہے۔ عدالت نے چارہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ وہیں آئندہ سماعت 6 مئی کو ہوگی۔
عدالت نے نہیں لگایا اسٹے
جسٹس سنجیو کھنہ اوردیپانکردتہ کی بینچ نے پیرکے روز عرضی پرسماعت کی اورنا اہلی کے خلاف عرضی پر نوٹس جاری کیا۔ سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی، جو راجیہ سبھا الیکشن میں ان اراکین اسمبلی کے کراس ووٹنگ کی وجہ سے ہارگئے تھے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ الیکشن کا نوٹیفکیشن 359 نافذ ہوگیا ہے، اس لئے کسی بھی نئے الیکشن پرروک لگانے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نا اہلی پرروک لگانے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ عدالت نا اہیل پر روک نہیں لگا رہی ہے بلکہ نئے الیکشن پر روک لگانے کے سوال پرغورکرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدالت کو موضوع کی گہرائی سے جانچ کرنے کے لئے دونوں فریق کے وکیلوں کو سننے کے لئے وقت درکارہوگی۔
کیوں ٹھہرایا گیا تھا لیڈران کو نا اہل؟
کانگریس پارٹی کے 6 باغی اراکین اسمبلی نے ہماچل پردیش اسپیکرکلدیپ سنگھ پٹھانیا کے ذریعہ ان کی نا اہلی سے متعلق فیصلے کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ بجٹ سیشن میں موجود نہ رہنے کی وجہ سے انہیں نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی باغی لیڈران نے راجیہ سبھا الیکشن میں بی جے پی کے راجیہ سبھا امیدوارکے حق میں کراس ووٹنگ بھی کی تھی۔ نا اہل ٹھہرائے گئے 6 اراکین اسمبلی میں راجندر رانا، سدھیرشرما، اندردت لکھن پال، دیویندرکمار بھٹو، روی ٹھاکر اور چیتنیہ شرما کے نام شامل ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔