Bharat Express

shiv sena UBT

 مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے سخت تنقید کی ہے۔ کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے، سماجوادی سربراہ اکھلیش یادو، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے یہ کہہ کرحملہ کیا ہے کہ جب سے مودی حکومت آئی ہے، تب سے ہر دن آئین کا قتل ہورہا ہے۔

شرد پوار کی بے فکری  کی دو وجوہات ہیں۔ سب سے پہلے انہوں  نے قانون ساز کونسل کے لیے اپنی پارٹی سے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے اور سی ڈبلیوپی کے جینت پاٹل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کو کم سیٹیں ملی ہیں۔ اس ہارکی ذمہ داری لیتے ہوئے نائب وزیراعلیٰ دیویندرفڑنویس نے عہدہ چھوڑنے کی خواہش ظاہرکی تھی۔ حالانکہ پارٹی قیادت نے انہیں نائب وزیراعلیٰ عہدے پربنے رہنے کے لئے کہا تھا۔

لوک سبھا الیکشن 2024 کے نتائج پرخوشی کا اظہار کرتے ہوئے مہا وکاس اگھاڑی نے عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ساتھ ہی بی جے پی پرحملہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں حکومت تبدیل ہوجائے گی۔

دراصل، اجیت پوار کی این سی پی، جس نے مہاراشٹر میں صرف ایک سیٹ جیتی ہے، لوک سبھا انتخابات کے بعد نشانے پر ہے۔ آر ایس ایس کے ترجمان آرگنائزر میں شائع ہونے والے ایک مضمون نے این ڈی اے میں لڑائی کو مزید ہوا دی ہے۔

مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈروں نے یونین کونسل آف منسٹرس میں وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اورنائب وزیر اعلیٰ اجیت پوارکے داؤکو نشانہ بنایا ہے۔ سپریا سولے نے کہا کہ وہ اجیت پوارکی قیادت والی این سی پی کو مودی کابینہ میں کابینی وزیرکا عہدہ نہ ملنے پر حیران نہیں ہیں۔

کانگریس لیڈر نسیم خان کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران ادھو ٹھاکرے نے بھی عوام کے درمیان اپنے خیالات کا واضح اظہار کیا۔ جس طرح سے بی جے پی نے ان کی شبیہ اور ان کے ہندوتوا کے حوالے سے غلط بیانیہ قائم کرنے کا کام کیا۔

میٹنگ میں ادھو ٹھاکرے نے کارکنوں کے سامنے آئندہ اسمبلی انتخابات میں مہاراشٹر کی کل 288 سیٹوں میں سے 180 سیٹیں جیتنے کا ہدف رکھا۔

لوک سبھا الیکشن 2024 کے نتائج کے اعلان کے بعد شیو سینا (یوبی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ان کے دو نومنتخب اراکین پارلیمنٹ نے این ڈی اے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہرکی ہے۔

لوک سبھا الیکشن میں مہاراشٹرمیں شیو سینا (شندے گروپ) اوراین سی پی (اجیت پوار) گروپ کی خراب کارکردگی کے بعد اب قیاس آرائیوں کا بازارگرم ہوگیا ہے۔ ادھوٹھاکرے گروپ کے لیڈران نے دعویٰ کیا ہے کہ شندے گروپ کے 6 اراکین اسمبلی پارٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں اوروہ کبھی بھی ادھو ٹھاکرے کی پارٹی میں شامل ہوسکتے ہیں۔