Bharat Express

Sheikh Hasina

نئی عبوری حکومت نے مسلسل تین مرتبہ ملک کی وزیر اعظم رہنے والی شیخ حسینہ کے خلاف قتل، نسل کشی اور اغوا کے 30 سے ​​زائد مقدمات درج کیے ہیں۔

بنگ بندھو بھون کا ذکر کرتے ہوئے شیخ حسینہ نے کہا، ’’وہ یادگار، جو ہمارے وجود کی بنیاد تھی، راکھ میں تبدیل ہو گئی ہے۔ بابائے قوم بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان کی توہین کی گئی۔ لاکھوں شہیدوں کے خون کی توہین کی گئی۔

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ شیخ حسینہ اور دیگر چھ افراد کو ڈھاکہ میں 19 جولائی کو پولیس کی فائرنگ میں ابو سعید کی ہلاکت کے معاملے میں ملزم بنایا گیا ہے۔

شیخ حسینہ نے کہا کہ اگر میں ملک میں رہتی تو مزید جانیں ضائع ہوتیں، اور زیادہ وسائل تباہ ہوتے، میں نے چھوڑنے کا بہت مشکل فیصلہ کیا، میں آپ کی لیڈر بنی، کیونکہ آپ نے مجھے منتخب کیا، آپ میری طاقت تھے۔

بالآخر احتجاج پرتشدد ہو گیا اور میری(سجیب واجد) ماں کی حفاظت ایک مسئلہ بن گئی۔ مظاہرین وزیر اعظم کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کر رہے تھے۔ میری والدہ آخری وقت میں بھی ملک چھوڑنا نہیں چاہتی تھیں۔

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بہت سے اقدامات کیے گئے۔ اس کے ساتھ ہی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ہندوستانیوں کی حفاظت کے لیے بنگلہ دیش کے ساتھ رابطے میں ہے۔

79سالہ خالدہ ضیا بنگلہ دیش میں نیشنلسٹ پارٹی کی قومی صدر ہیں۔ عدالت نے انہیں 2018 میں کرپشن کیس میں مجرم قرار دیا تھا۔ جیل سے رہائی کے بعد انہوں نے ملک کی عوام سے امن قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔

بنگلہ دیش کوچلانے کی ذمہ داری تسلیم کرنے والے محمد یونس نے حسینہ حکومت کے خاتمے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بنگلہ دیش کی دوسری آزادی کی طرح ہے۔

حسینہ پیر کو کرفیو کے پہلے دن پیپلز پیلس کے اندر چھپی رہیں۔ باہر شہر کی سڑکوں پر ایک ہجوم جمع ہو گیا۔ احتجاجی رہنماؤں کی کال پر ہزاروں افراد شہر کے وسط میں مارچ کے لیے جمع ہوئے۔

بہار کے اقلیتی بہبود کے وزیر زماں خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ہر شعبے کی ترقی کی۔ ہمارے لیڈران ہمیشہ بھائی چارے اور ہم آہنگی کے حق میں سوچتے ہیں۔