کیا ہندوستان شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجے گا؟
ہندوستان نے جمعہ (30 اگست 2024) کو بنگلہ دیش کی جانب سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کے کسی بھی ممکنہ مطالبے کے معاملے پر تفصیل سے بات کرنے سے انکار کردیا۔ تاہم ہندوستان نے اعتراف کیا کہ پڑوسی ملک میں بدامنی کے باعث ترقیاتی منصوبوں پر کام رکا ہوا ہے۔
شیخ حسینہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پرہندوستان آئیں
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے شیخ حسینہ کی حوالگی کے مطالبے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ ہے جو خیالی مسائل پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ بنگلہ دیش کے سابق وزیر اعظم سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے بہت کم وقت میں ہندوستان آئی تھیں۔
شیخ حسینہ نے 5 اگست 2024 کو اپنی حکومت کے خلاف طلبہ کی قیادت میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کے بعد استعفیٰ دے دیا اور ہندوستان واپس آگئیں۔ فی الحال وہ محفوظ مقام پر ہیں، حالانکہ ہندوستانی حکام نے ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کی کئی جماعتوں نے محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔
کئی منصوبے متاثر ہوئے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ بنگلہ دیش میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے دو طرفہ منصوبے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، “ایک بار جب بنگلہ دیش میں حالات مستحکم ہو جائیں گے اور حالات معمول پر آ جائیں گے، ہم وہاں کی عبوری حکومت سے بات کریں گے اور دیکھیں گے کہ ان منصوبوں پر مزید کیسے کام کیا جا سکتا ہے۔”
بغاوت کے بعد شیخ حسینہ جو بنگلہ دیش کی وزیر اعظم تھیں بھاگ کر ہندوستان چلی آئیں لیکن اب ان کے لیے یہاں سے کہیں اور جانا بہت مشکل ہے۔ نئی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کے خلاف قتل، نسل کشی اور اغوا کے 30 سے زائد مقدمات درج کیے ہیں۔ ان میں قتل کے 26، نسل کشی کے 4 اور اغوا کا ایک مقدمہ درج ہے۔
بھارت ایکسپریس–