Bharat Express

Reliance

دو بڑی کمپنیاں بھارت میں اپنی متعلقہ ڈیجیٹل اسٹریمنگ اور ٹیلی ویژن پراپرٹیز کو ضم کریں گی تاکہ تفریح ​​اور کھیلوں میں ایک عالمی لیڈر بنایا جا سکے۔

بھارت کے سب سے بڑے صنعت کار مکیش امبانی کی اہلیہ نیتا امبانی ریلائنس فاؤنڈیشن کی بانی اور چیئرپرسن ہیں۔ خبر ہے کہ ریلائنس انڈسٹریز اور والٹ ڈزنی کی انڈین میڈیا پراپرٹیز کے انضمام کے بعد اب نیتا امبانی بورڈ کی چیئرپرسن بن سکتی ہیں۔

مکیش امبانی نے بزنس کانفرنس کے اسٹیج سے مزید تین اعلانات کیے۔ انہوں نے کالی گھاٹ مندر کی تزئین و آرائش کا کام لیا ہے۔ مکیش امبانی نے کہا کہ میں اور نیتا تزئین و آرائش کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ریلائنس فاؤنڈیشن کی بانی نیتا امبانی نے کہا کہ اس سے میک ان انڈیا کو بھی فروغ ملے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سودیش اسٹور کی مدد سے لاکھوں کاریگروں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جائے گا، جس سے ان کی مالی مدد ہوگی۔

آر آر وی ایل کی پری منی ایکویٹی ویلیو کا تخمینہ 8.381 لاکھ کروڑ لگایا گیا۔ ریلائنس ریٹیل ایکویٹی ویلیو کے لحاظ سے ملک کی سرفہرست چار کمپنیوں میں شامل ہوگئی ہے۔

مشہورہندوستانی کمپنی ریلائنس نے آج ایک بڑا سودا کیا ہے۔ اس نے برطانوی فیشن سیکٹر کی خوردہ کمپنی سپر ڈری کی جنوبی ایشیائی آئی پی خریدی ہے۔ یہ ڈیل ریلائنس نے تقریباً 402 کروڑ روپے میں کی ہے۔ معاہدے کی صورت میں کی گئی اس ڈیل کے تحت جوائنٹ وینچر کمپنی جنوبی ایشیا کے ممالک میں سپر ڈری کا ٹریڈ مارک استعمال کر سکے گی۔

ائیرفائبرپلان میں، صارف کو دو قسم کے اسپیڈ پلان ملیں گے، 30  ایم بی پی ایس اور100  بی پی ایس۔ کمپنی نے ابتدائی 30 ایم بی پی ایس پلان کی قیمت 599 روپئے رکھی ہے۔ جبکہ 100 ایم بی پی ایس پلان کی قیمت 899 روپئے رکھی گئی ہے۔

حکومت اتراکھنڈ اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کرریلائنس نے مختلف سماجی اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے دیہی برادریوں کی مدد کی اورتقریباً پانچ لاکھ کیوبک میٹرپانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے، 90 دیہاتوں میں زراعت اوراستعمال کے لئے پانی کی دستیابی کو بہتربنانے میں مددکی۔

ریلائنس کے اے جی ایم میں مکیش امبانی نے مصنوعی ذہانت کو ہرہندوستانی تک پہنچانے کا وعدہ کیا۔ جیو پلیٹ فارمز اور اینویڈیا کے ساتھ آنے سے ہندوستانی مصنوعی ذہانت کے میدان میں ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھرے گا۔

• ڈیٹا اور موبائل بل میں کمی۔ ایک اور بڑا اثر موبائل ڈیٹا کی قیمتوں پر پڑا، جیو کی آمد سے پہلے، ڈیٹا تقریباً 255 روپے فی جی بی کی شرح سے دستیاب تھا۔ جیو نے ڈیٹا کی قیمتوں کو بہت جارحانہ انداز میں کم کیا اور ڈیٹا 10 روپے فی جی بی سے بھی کم میں دستیاب ہوا۔