Bharat Express

Palestine issue

جماعت  اسلامی ہند گاندھی جی کے اس مشہور قول پر یقین رکھتی ہے جو ہندوستان کی قدیم پالیسی کی بنیاد رہی ہے ۔ وہ یہ کہ ' فلسطین فلسطینیوں کا ہے جس طرح انگلستان انگریزوں کا ہے یا فرانس فرانسیسیوں کا ہے '۔ جماعت چاہتی ہے کہ ہندوستانی حکومت فلسطینیوں کی حمایت کرے۔

حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ جنگجوؤں نے اعداد و شمار فراہم کیے بغیر "درجنوں" اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اغوا کیے گئے اسرائیلی فوجیوں کو "محفوظ مقامات" اور سرنگوں میں رکھا جا رہا ہے۔

غزہ میں موجود فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 256 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ جن میں 20 بچے بھی شامل ہیں۔ 1788 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں ان زخمیوں میں 121 بچے بھی شامل  ہیں۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہم نے کہا کہ فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی طرف سے جبر و ستم ہو رہا ہے، فلسطینیوں کا مسئلہ عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا چاہیے، چاہتے ہیں فلسطینی عوام آزاد ریاست کے طور پر قائم ہو اور القدس فلسطین کا دارالخلافہ ہونا چاہیے۔

محمود عباس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ یروشلم اور اس کے مقدس مقامات کی تاریخی اور قانونی حیثیت کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔ انہوں نے ایک بین الاقوامی امن کانفرنس کی بھی درخواست کی جس میں مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول سے متعلق تمام ممالک شرکت کریں گے۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے  کہنا ہے کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کیے توہم بھی کریں گے۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ایک پر امید لہجے میں کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ جلد ہی معاہدہ ہو جائے گا۔ایلی کوہن نے اسرائیل کے آرمی ریڈیو کو مزید بتایا کہ "خرابیوں کو پر کیا جا سکتا ہے۔میرے خیال میں یقینی طور پر اس بات کا امکان ہے کہ، 2024 کی پہلی سہ ماہی میں، چار یا پانچ ماہ بعد، ہم اس مقام پر پہنچ سکیں گے۔

سعودی عرب نے اسرائیل سے امن سمجھوتے کی بات چیت رد کردی ہے۔ سعودی حکومت نے امریکہ سے کہا ہے کہ جب تک فلسطین کا معاملہ حل نہیں ہوگا ہم کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات شروع کرانے کی امریکہ کی کوششوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔

سعودی عرب نے نائف السدیری کوفلسطین میں اپنا سفیرمقررکرکے واضح کردیا ہے کہ فی الحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات آگے بڑھانے کے لئے جلد بازی کے موڈ میں نہیں ہیں۔  اسرائیل اور فلسطین کے تنازعہ میں اب تک سعودی عرب کھل کرفلسطین کی حمایت کرتا رہا ہے۔

سعودی عرب نے ہفتے کے روز فلسطینی علاقوں کے لیے ایک غیر مقیم سفیرنامزد کیا ہے۔ وہ مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کے لیے قونصل جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں گے۔حالانکہ یوروشیلم میں ان کے قیام کیلئے جگہ دینے سے اسرائیل نے انکار کردیا ہے۔