Bharat Express

Palestine issue

سعودی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین پر زوردینے کے لئے بارہا یہ سفارتی مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقراررکھنے اوراسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔

فلسطین اسرائیل جنگ جاری ہے اور خون خرابے کا دور اپنے شباب پر ہے ۔ مہلوکین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب تک فلسطین میں 1050 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 60 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حماس کے حملے میں اسرائیل کے اندر 1200 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے ۔

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے محمود عباس سے کہا کہ خلیجی ریاست فلسطینی عوام کو ان کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ان کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

جماعت  اسلامی ہند گاندھی جی کے اس مشہور قول پر یقین رکھتی ہے جو ہندوستان کی قدیم پالیسی کی بنیاد رہی ہے ۔ وہ یہ کہ ' فلسطین فلسطینیوں کا ہے جس طرح انگلستان انگریزوں کا ہے یا فرانس فرانسیسیوں کا ہے '۔ جماعت چاہتی ہے کہ ہندوستانی حکومت فلسطینیوں کی حمایت کرے۔

حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ جنگجوؤں نے اعداد و شمار فراہم کیے بغیر "درجنوں" اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اغوا کیے گئے اسرائیلی فوجیوں کو "محفوظ مقامات" اور سرنگوں میں رکھا جا رہا ہے۔

غزہ میں موجود فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 256 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ جن میں 20 بچے بھی شامل ہیں۔ 1788 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں ان زخمیوں میں 121 بچے بھی شامل  ہیں۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہم نے کہا کہ فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی طرف سے جبر و ستم ہو رہا ہے، فلسطینیوں کا مسئلہ عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا چاہیے، چاہتے ہیں فلسطینی عوام آزاد ریاست کے طور پر قائم ہو اور القدس فلسطین کا دارالخلافہ ہونا چاہیے۔

محمود عباس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ یروشلم اور اس کے مقدس مقامات کی تاریخی اور قانونی حیثیت کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔ انہوں نے ایک بین الاقوامی امن کانفرنس کی بھی درخواست کی جس میں مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول سے متعلق تمام ممالک شرکت کریں گے۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے  کہنا ہے کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کیے توہم بھی کریں گے۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ایک پر امید لہجے میں کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ جلد ہی معاہدہ ہو جائے گا۔ایلی کوہن نے اسرائیل کے آرمی ریڈیو کو مزید بتایا کہ "خرابیوں کو پر کیا جا سکتا ہے۔میرے خیال میں یقینی طور پر اس بات کا امکان ہے کہ، 2024 کی پہلی سہ ماہی میں، چار یا پانچ ماہ بعد، ہم اس مقام پر پہنچ سکیں گے۔