Bharat Express

NDA

پیر کو جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی، مودی، قائد ایوان ہونے کے ناطے سب سے پہلے حلف لینے والے تھے۔ اس دوران حکمراں جماعت کے ارکان نے ’مودی مودی‘ جیسے نعرے لگائے۔

پی ایم مودی نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ حکومت چلانے کے لیے اکثریت کی ضرورت ہے، لیکن ملک چلانے کے لیے رضامندی بہت ضروری ہے۔ اس لیے ہماری کوشش ہوگی کہ سب کی رضامندی حاصل کی جائے اور سب کو ساتھ لے کر چلیں۔

اس دوران کچھ اراکین پارلیمنٹ آئین کی کاپیاں ساتھ رکھیں گے۔ حال ہی میں پارلیمنٹ کمپلیکس میں موجود گاندھی کے مجسمے کو کمپلیکس میں موجود 14 دیگر مجسموں کے ساتھ منتقل کیا گیا تھا، ان سبھی کو ایک ہی جگہ پریرنا استھل پر نصب کیا گیا ہے۔

جنتا دل (یونائیٹڈ) کے رہنما کے سی تیاگی نے ہفتہ کو کہا کہ جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی این ڈی اے میں حلیف ہیں اور وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے نامزد کردہ امیدوار کی حمایت کریں گے۔

لوک سبھا الیکشن میں بہتر کارکردگی کرنے والے انڈیا الائنس کو راجیہ سبھا میں جھٹکا لگ سکتا ہے۔ یہاں پر بی جے پی کو اچھی سبقت مل سکتی ہے۔

مرکز میں اقلیتی محکمہ کا وزیر نہ بنائے جانے پر زماں خان نے کہا کہ ابھی بہت ساری چیزیں ہونی باقی ہیں۔ وزارت میں توسیع ہوئی تو اس بات کو ضرور مدنظر رکھا جائے گا، ابھی بہت توسیع باقی ہے۔

صدر دروپدی مرمو دونوں ایوانوں یعنی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کر سکتی ہیں۔ صدر مرمو اپنے خطاب کے ذریعے مرکز میں مودی حکومت کی تیسری میعاد کا ایجنڈا پیش کریں گی۔

راؤ اندرجیت سنگھ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، ارجن رام میگھوال، پرتاپ راؤ گنپت راؤ جادھو اور جینت چودھری نے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) کے طور پر حلف لیا۔

چراغ پاسوان کے والد رام ولاس پاسوان ملک کی چند سیاسی شخصیات میں سے ایک تھے۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر میں 11 بار لوک سبھا الیکشن لڑا اور 9 بار کامیابی حاصل کی۔

جنتا دل یونائیٹڈ کے سابق صدر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ بہار کی مونگیر لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ انہوں نے آر جے ڈی کی کماری انیتا کو 80870 ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔