Bharat Express

Lok Sabha Election 2024

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پی ایم مودی کے بیان پر جوابی حملہ کیا ہے۔ گورنر سی وی آنند بوس سے ملاقات کے بعد سی ایم ممتا نے میڈیا سے بات کی۔ اس دوران انہوں نے کہا، “ہمارے وزیر اعظم کا شکریہ۔ مجھے لگتا ہے کہ انہیں 'INDIA' نام پسند ہے۔

بی جے پی اور اپوزیشن کی طاقت اور مقبولیت میں زمین آسمان کا فرق ہے، لیکن اس طرح کے ترک تو 1967, 1977 اور 1989 میں کانگریس نے بھی پیش کئے تھے اور ہم سبھی جانتے ہیں کہ اس کا فرق کیسے ہوا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تب بھی ہم نے ہمیشہ مثبت سیاست کی ہے۔ اپوزیشن میں ہم نے اس وقت کی حکومتوں کے گھوٹالے سامنے لائے لیکن عوام کے مینڈیٹ کی کبھی توہین نہیں کی۔ ہم نے حکمرانوں کے خلاف کبھی بیرونی طاقتوں کی مدد نہیں لی۔

ایشوریہ رائے کے شوہر ابھیشیک بچن ایک اداکار سے زیادہ کہیں اچھے بزنس مین ہیں۔ وہ دو کامیاب اسپورٹس ٹیم پرو کبڈی ٹیم اور جے پور پنک پینتھرس کے مالک ہیں۔ اس کے علاوہ وہ انڈین سپرفٹبال لیگ میں چنئین فین کلب کے بھی مالک ہیں۔

خبر ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ میٹنگ کا اہم ایجنڈا تنظیم کی مضبوطی اور لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی سے متعلق تھا۔ میٹنگ کے بعد اکھلیش یادو آم کھانے ملیح آباد روانہ ہو گئے۔ اعظم خان بھی بیٹے عبداللہ اعظم کے ساتھ دعوت میں نظر آئے۔

اکھلیش نے سبھاسپا کے سربراہ او پی راج بھر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہیں (او پی راج بھر) کو زیادہ نہیں بولنا چاہئے، ورنہ وہ 1.2..3 کے بعد اپنے ایم ایل اے کی گنتی نہیں کر پائیں گے۔

آئندہ لوک سبھا الیکشن 2024 اور ریاستی اسمبلی الیکشن کی تیاریوں میں بی جے پی مصروف ہوگئی ہے۔ اسی ضمن میں پارٹی نے تنظیم میں بڑی تبدیلی کی ہے۔ منگل کے روز فوری اثر سے چار ریاستوں کے صدور بدلے گئے ہیں۔

میٹنگ میں بی جے پی نے ایک میگا پلان بھی تیار کیا ہے۔ جس میں ملک کو تین شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جس میں نارتھ ریجن، ساؤتھ ریجن اور ایسٹ ریجن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Satyapal Malik Attack on PM Modi: جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کے ان ایجنسیوں کا آپ بھی بہادری سے سامنا کیجئے۔ 6 ماہ بعد ان کی ہارطے ہے۔ اس کے بعد افسران کو بھی لگ جائے گا کہ اب چلنے کا وقت آگیا ہے۔

بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج اگر حکومت ٹیکنالوجی کے ذریعہ چاہے تو چند مہینوں میں ذات پات کی مردم شماری کرائی جاسکتی ہے۔ وہ اپنے لیے شمار کرتے ہیں لیکن کسی اسکیم کے لیے نہیں گن رہے ہیں۔