Bharat Express

Kamala Harris

ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کملا ہیرس نے کہا کہ میں گزشتہ چند ہفتوں میں جس راستے سے یہاں تک پہنچی ہوں وہ ہماری توقعات سے بالاتر ہے۔

59 سالہ کملا ہیرس نے میراتھن ووٹنگ کے دوسرے دن کافی ووٹ حاصل کرنے کے بعد پارٹی کے ایک پروگرام میں فون پر کہا، "میں ریاستہائے متحدہ کے صدر کے لیے ممکنہ ڈیموکریٹک امیدوار ہونے کا اعزاز رکھتی ہوں۔"

سابق امریکی صدر براک اوباما نے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق براک اوباما اور مشیل اوباما نےفون کال پر کملاہیرس کی حمایت کا اعلان کیا۔براک اوباما نے کہا کہ آپ کی حمایت، وائٹ ہاؤس تک پہنچنے میں مدد کرنے کیلئے فخر محسوس کر رہے ہیں۔

ایڈرین بیومونٹ نے کہا کہ امریکہ میں معاشی ڈیٹا بہتر ہوا ہے اور افراط زر میں کمی آئی ہے، کملا ہیرس اس سے براہ راست فائدہ اٹھا سکتی  ہیں۔ اس کے علاوہ انتخابات کے وقت بائیڈن کی عمر 82 سال ہوچکی ہے، جب کہ کملا ہیرس کی عمر 60 سال ہو گی۔

بائیڈن نے 'X' پر ایک پوسٹ میں کہا، "آج میں کملا ہیرس کو اس سال اپنی پارٹی کا امیدوار بنانے کے لیے اپنی مکمل حمایت اور تعاون دینا چاہتا ہوں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی متحد ہو کر ٹرمپ کو شکست دے"۔

بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ کملا ہیرس نہ صرف بہترین نائب صدر ہیں بلکہ وہ امریکہ کی بہترین صدر بھی ہو سکتی ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اگر جو بائیڈن صدارتی دوڑ سے دستبردار ہو جاتے ہیں تو کملا ہیرس سب سے مضبوط دعویدار ہیں۔

ریپبلکن پارٹی کے رہنما اس حملے کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیں گے، کیونکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر جو بائیڈن کے خلاف پہلے ہی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ساتھ ہی کئی رہنما یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ انہیں اپنی صحت کی وجہ سے الیکشن نہیں لڑنا چاہیے۔

جو بائیڈن کی گزشتہ ہفتے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مباحثے کی ناکام کارکردگی نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر ان خدشات کی وجہ سے خوف و ہراس پھیلا دیا کہ وہ دوسری مدت کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

اپنے پیغام میں امریکی نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم امریکی یرغمالیوں کو گھر پہنچائیں اور اس خطے میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکیں۔ قابل ذکر ہے کہ امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس اور ان کے شوہر ڈگ ایمہوف ہر سال دیوالی مناتے ہیں۔

امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ اسرائیل کی جمہوریت کو "آزاد عدلیہ" کی ضرورت ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی مجوزہ عدالتی اصلاحات کا مسودہ پیش کرنے کی تیاری ہے اور اس کے خلاف اسرائیل میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے  بھی ہورہے ہیں۔